ہفتوں چلنے والی بیکٹیریا بیٹری تیار

تین کاغذی پرتوں پر مشتمل چھوٹی بیٹری انسانی مداخلت کے بغیر قابلِ اعتبار برقی رو پیدا کرسکتی ہے


ویب ڈیسک June 26, 2022
تصویر میں بیکٹیریا پر مشتمل بیٹری کا نمونہ نمایاں ہے۔ فوٹو: بنگھمٹن یونیورسٹی

غیر روایتی ذرائع توانائی میں جدید ترین اضافہ بیکٹیریا یا حیاتیاتی بیٹریوں کا ہوا ہے۔ اب تین کاغذی پرتوں پر مشتمل ایک بیکٹریر بیٹری تیار کی گئی ہے جو کسی دیکھ بھال کے بغیر ہفتوں بجلی بنا سکتی ہے۔

ہرپرت میں بیکٹیریا کی مختلف اقسام کو رکھ گیا ہے اور وہ بجلی بنانے کے لیے اپنا اپنا کام کرتے ہیں۔ جب ان پر سورج کی روشنی پڑتی ہے تو وہ الیکٹران خارج کرتے ہیں۔

بنگھمٹن یونیورسٹی کے پروفیسر سوئخوئن چوئی اور ان کے ساتھی ایک عرصے سے کاغذ پر بیکٹیریا سجا کر بجلی کی سعی کر رہے ہیں جس کا پھل آب ملنے لگا ہے۔ بیکٹیریا کو ماچس کی ڈبیا کی جسامت والے نظام یا کپڑوں پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔ بیکٹیریا دھوپ کی موجودگی میں عملِ تنفس کے دوران بجلی بھی خارج کرتے ہیں اور ماحول سے اپنی غذا کشید کرتے رہتے ہیں جن میں لعاب اور پسینہ وغیرہ بھی شامل ہیں۔

لیکن یہ مشکل کام تھا جس کے لیے انسانی ہیماٹوپائیوٹک اسٹیم سیل کا گچھا لے کر اسے تبدیل کیا گیا اورایک نئی اسپیسر نِک ٹائی ٹیکنالوجی سے استعمال کی گئی۔ اوپر کی پرت میں ضیائی تالیف (فوٹو سنتھے سز) والے بیکٹیریا لیے گئے، یہ سورج سے توانائی بناتے ہیں اور نامیاتی سالمات (آرگینک مالیکیول) نیچے والے بیکٹیریا کو دیتے ہیں۔ درمیانی پرت کے بیکٹیریا کچھ کیمیائی اجزا بناتے ہیں جو آخری یا تیسری پرت تک جاتے ہیں اور یہاں بیکٹیریا صرف بجلی بناتے ہیں۔

پھر تین مربع سینٹی میٹرکی بایوبیکٹری نظام بنایا گیا۔ اس سے ہفتوں بجلی بنی جس کی معمولی مقدار دور دراز علاقوں میں چھوٹے سینسر کو چلاسکتی ہے۔ بجلی بڑھانے کے لیے بیٹری کی پرتیں اور جسامت بڑھائی جاسکتی ہیں۔

اگلے مرحلے میں مزید بہتر، واٹر پروف اور دیرپا بیٹریاں بنائی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں