امریکی ریاست جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والی بچی کی عمر گیارہ برس تھی جب 2017ء میں اس کی کمر میں شدید درد اٹھا جو فالج کا حملہ تھا لیکن وہ اٹھ کراسکول چلی گئی۔
رات تک وہ چلنے کے قابل نہیں رہی، ایمرجنسی میں ڈاکٹروں نے بتایا کہ فالج کے حملے کے بعد اب وہ شاید کبھی نہیں چل سکے گی لیکن ان کے والدین نے ہمت نہیں ہاری اور بیٹی کی ہمت بڑھاتے رہے۔
انہوں نے بیٹی کی ہمت بڑھانا شروع کی اور اسے کئی طرح کی فزیو تھراپی سے گزارا گیا۔ والدین کو پوری امید تھی کہ ایک دن وہ ضرور چل سکے گی اور اب نتالی نے واقعی قدم اٹھانا شروع کردیئے ہیں۔
ان کی والدہ مارگریٹ نے بتایا کہ دونوں والدین لڑکی کو ہار نہیں ماننے دیتے تھے۔ کئی مواقع پر انہوں نے بچی سے کہا کہ وہ ڈاکٹروں کی بجائے خود پر بھروسا رکھے۔ پھر ذہنی طور پر اسے تیار کیا گیا کہ وہ صبر اور ہمت سے کام لے اور اسے فزیو تھراپی کے عمل سے گزارا گیا۔ والدین نے بچی سے کہا کہ ایک رات میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوسکتا۔
پھر ایک وقت ایسا آیا جب نتالی کو واکر سے چلایا گیا بعدازاں وہ مسلسل دو سال تک واکر پر چلی اور اب وہ اپنے پیروں پر چلنے لگی ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔