امریکا کی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دے دیا

امریکی سپریم کورٹ نے خواتین کو 50 سال قبل دیا گیا اسقاط حمل کا اختیار واپس لے لیا

فوٹو:فائل

LONDON:
امریکا کی عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) نے 1973 میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دینے کے فیصلے کو 50سال بعد کالعدم قرار دے دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روبنام ویڈ کے نام سے شہرت رکھنے والے مقدمے میں اسقاط حمل کو قانونی قرار دیا گیا تھا مگر اب سپریم کورٹ نے امریکی خواتین کو حمل ضائع کرنے کا دیا گیا اختیار یا حق ختم کردیا۔


سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والا کیس کا فیصلہ 3 کے مقابلہ 6 ججوں کی اکثریت سے ریاست کے حق میں سنایا گیا۔

فیصلے میں کہا گیاہے کے آئین میں خواتین کو اسقاط حمل کا حق نہیں دیا گیا، اس حوالے سے اختیار عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کو دیا جاتا ہے۔ مذکورہ فیصلہ ڈوبس بنام جیکسن ویمنز ہیلتھ آرگنائزیشن کیس میں سنایا گیا جس میں 15ہفتے گزرنے ے بعد اسقاط حمل پر پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

فیصلے کے بعد مختلف امریکی ریاستوں می عوامی رائے اور منتخب نمائندوں کی رائے کے مطابق اس حوالےقانون سازی کی جائے گی۔ عدالتی فیصلے کے متعلق لیک رپورٹس میں متوقع فیصلے کا تذکرہ کیا جاچکا ہے۔
Load Next Story