پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کی بھارتی کوشش کو مسترد کردیا

مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی G20 اجلاس یا تقریب کا انعقاد ایک خیانت ہے، ترجمان دفتر خارجہ

مقبوضہ کشمیر میں کسی بھی G20 اجلاس یا تقریب کا انعقاد ایک خیانت ہے، ترجمان دفتر خارجہ

ISLAMABAD:
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس یا تقریب منعقد کرنے سے متعلق خبروں پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ "متنازعہ" علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی بھی G20 ممالک سے متعلق اجلاس یا کوئی تقریب کے انعقاد پر غور کرنا، ایک خیانت ہے جسے بین الاقوامی برادری کسی بھی صورت قبول نہیں کر سکتی۔


ترجمان دفتر خارجہ نے توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے ایسی کسی متنازعہ تجویز 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے لیئے بین الاقوامی قانونی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جی 20 کے اراکین قانون اور انصاف کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور اسے یکسر مسترد کر دینگے۔ پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سد باب کرنے کے لیئے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماؤں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا واحد راستہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
Load Next Story