افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کردیا
امارت اسلامیہ دنیا سے مطالبہ کر رہی ہے کہ افغانوں کو ان کا بنیادی حق دیا جائے، ترجمان وزارت خارجہ
کراچی:
افغانستان میں حالیہ بدترین زلزلے کے بعد طالبان حکومت نے بین الاقوامی حکومتوں سے پابندیاں ختم کرنے اور مرکزی بینک کے منجمد اثاثے جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ملک کے مشرق میں آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے سے تقریباً 10 ہزار مکانات تباہ اور 2 ہزار افراد زخمی ہوئے گئے تھے۔ زلزلے میں ایک ہزار افراد بھی جاں بحق ہوئے جس کے بعد افغانستان کے نازک صحت کے نظام پر مزید دباؤ بڑھا ہے۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ امارت اسلامیہ دنیا سے مطالبہ کر رہی ہے کہ افغانوں کو ان کا بنیادی حق دیا جائے اور وہ بنیادی حق پابندیاں ہٹانے اور ہمارے منجمد اثاثوں کی بحالی سے مشروط ہے۔
نیویارک کے فیڈرل ریزرو فنڈ میں افغانستان کے 7ارب ڈالر موجود ہیں جنھیں جو بائیڈن انتظامیہ نے منجمد کررکھا ہے۔ یہ اثاثے اس وقت منجمد کیے گئے تھے جب طالبان نے افغانستان کے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا ۔طالبان مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے ملک کے منجمد اثاثے بحال کیے جائیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے افغانستان کے منجمد اثاثوں کو اپنی ترجیحات کے مطابق استعمال کرنے کی منظوری دی تھی جس کے تحت واشنگٹن ان اثاثوں کو دو حصوں میں برابر تقسیم کیے جائیں گے۔ امریکا کے صدر جوبائیڈن نے منجمد اثاثوں کو تقسیم اور استعمال کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے تھے جس کے بعد افغانستان سمیت دنیا بھر سے تنقید کی گئی تھی۔
صدر جو بائیڈن کے حالیہ فیصلے پر قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نے ٹویٹ میں ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے مرکزی بینک کے فنڈز پر قبضہ کرنا 'چوری' ہے اور 'انسانی اور اخلاقی انحطاط' کے سب سے نچلے درجے پر گرنے کی نشانی ہے۔