بچی کی زبردستی شادی کا فیصلہ تاجر رہنما سمیت8افراد کے خلاف مقدمہ درج
متاثرہ بچی نےویمن سینٹرنوابشاہ میں پناہ لےلی،بھائی کی پسندکی شادی کرنےپر جرگے نے12 سالہ رضیہ کو ونی کرنے کا فیصلہ دیا
DHAKA:
جرگے میں 12 سالہ بچی کی زبردستی شادی کرانے جانے کا فیصلہ سنانے پر انجمن تاجران سندھ کے صدر سمیت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
گزشتہ روز متاثرہ بچی نے زبردستی شادی کرائے جانے کے ڈر سے ویمن سینٹر نوابشاہ میں پناہ لی تھی جسے اس کے بھائی کے پسند کی شادی کرنے پر جرگے نے ونی کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عظیم کالونی کی رہائشی12 سالہ رضیہ نے اپنی 2بہنوں کے ہمراہ جمعہ کی شام گھر سے فرار ہوکر ویمن سینٹر میں پناہ حاصل کی تھی۔ جہاں اس کا کہنا تھاکہ انجمن تاجران سندھ کے صدر قیوم قریشی نے اس کی والدہ کو بلواکر اس کی شادی زبردستی میر دوست چانڈیو سے کرانے کا فیصلہ سنا دیا اور دھمکی دے کر فیصلے پر والدہ کا انگوٹھا لگوا لیا۔ جس پر وہ گھر سے بھاگ کر ویمن سینٹر پہنچی ہے۔ متاثرہ بچی کی والدہ خدیجہ چانڈیو نے بتایا کہ اس کے بیٹے منور نے7 ماہ قبل قریبی رشتے دار لڑکی نظیراں سے پسند کی شادی کی تھی۔ جس پر نظیراں کے والدین نے اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا۔
بعد ازاں بیٹے کی شادی پر اس کی بیٹی کو ونی کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ ویمن سینٹر کی انچارج نسیم مستوئی نے ایس ایس پی جاوید جسکانی سے بچی کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی۔ جس پر ایس ایس پی نے نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی اور اس کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ جرگہ کرنے کے الزام میں انجمن تاجران سندھ کے صدر قیوم قریشی، مقامی زمیندار نور احمد چانڈیو، میر دوست چانڈیو سمیت 8 افراد کے خلاف ایئرپورٹ تھانے پر مقدمہ درج کر کے میر دوست چانڈیو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب قیوم قریشی نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کوئی جرگہ نہیں کیا، پہلے جو فیصلہ کیا گیا تھا، انھوں نے صرف اسے برقرار رکھا ہے۔ تحریری طور پر دے دیا ہے کہ میں نے کوئی جرگہ نہیں کیا۔
جرگے میں 12 سالہ بچی کی زبردستی شادی کرانے جانے کا فیصلہ سنانے پر انجمن تاجران سندھ کے صدر سمیت 8 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
گزشتہ روز متاثرہ بچی نے زبردستی شادی کرائے جانے کے ڈر سے ویمن سینٹر نوابشاہ میں پناہ لی تھی جسے اس کے بھائی کے پسند کی شادی کرنے پر جرگے نے ونی کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عظیم کالونی کی رہائشی12 سالہ رضیہ نے اپنی 2بہنوں کے ہمراہ جمعہ کی شام گھر سے فرار ہوکر ویمن سینٹر میں پناہ حاصل کی تھی۔ جہاں اس کا کہنا تھاکہ انجمن تاجران سندھ کے صدر قیوم قریشی نے اس کی والدہ کو بلواکر اس کی شادی زبردستی میر دوست چانڈیو سے کرانے کا فیصلہ سنا دیا اور دھمکی دے کر فیصلے پر والدہ کا انگوٹھا لگوا لیا۔ جس پر وہ گھر سے بھاگ کر ویمن سینٹر پہنچی ہے۔ متاثرہ بچی کی والدہ خدیجہ چانڈیو نے بتایا کہ اس کے بیٹے منور نے7 ماہ قبل قریبی رشتے دار لڑکی نظیراں سے پسند کی شادی کی تھی۔ جس پر نظیراں کے والدین نے اغوا کا جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا۔
بعد ازاں بیٹے کی شادی پر اس کی بیٹی کو ونی کرنے کا فیصلہ سنا دیا گیا۔ ویمن سینٹر کی انچارج نسیم مستوئی نے ایس ایس پی جاوید جسکانی سے بچی کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی۔ جس پر ایس ایس پی نے نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ بچی اور اس کے اہلخانہ کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ فیصلہ کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جبکہ جرگہ کرنے کے الزام میں انجمن تاجران سندھ کے صدر قیوم قریشی، مقامی زمیندار نور احمد چانڈیو، میر دوست چانڈیو سمیت 8 افراد کے خلاف ایئرپورٹ تھانے پر مقدمہ درج کر کے میر دوست چانڈیو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب قیوم قریشی نے خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے کوئی جرگہ نہیں کیا، پہلے جو فیصلہ کیا گیا تھا، انھوں نے صرف اسے برقرار رکھا ہے۔ تحریری طور پر دے دیا ہے کہ میں نے کوئی جرگہ نہیں کیا۔