خوفناک زلزلہ طالبان کے اثاثے بحالی کے مطالبے پرعالمی قوتوں کی بے حسی
زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز کی کمی کا سامنا ہے، ترجمان وزارت خارجہ
لاہور:
طالبان نے ملک میں آنے والے خوفناک زلزلے میں ہزار سے زائد افراد کے جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قدرتی آفات اور کسی ناگہانی واقعے کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی قوتوں سے افغانستان کے منجمد فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے مختلف صوبوں میں آنے والے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ خاندان کے خاندان اجڑ گئے اور املاک تباہ ہوگئیں۔
مشینری کی کمی اور فنڈز کے فقدان کے باعث گزشتہ برس اقتدار سنبھالنے والی طالبان حکومت کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ہلاکتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی رہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کردیا
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس ہولناک تجربے کے بعد ایک بار پھر بین الاقوامی حکومتوں اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان حکومت پر عائد پابندیاں واپس لیں اور افغان مرکزی بینک کے منجمد اثاثے بحال کرے۔
دوسری جانب امریکا سمیت مغربی ممالک نے خوفناک زلزلے سے نبرد آزما افغان عوام کی بھرپور مدد کا عندیہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے والی عوام کی مدد کے لیے طالبان حکومت کی رضامندی کا انتظار نہیں کریں گے۔
عالمی قوتوں نے اپنے بیان کے باوجود نہ تو زلزلہ متاثرین کی بحالی میں سرگرمی دکھائی ہے اور نہ ہی افغان منجمد اثاثوں کی بحالی پر طالبان حکومت کو کوئی خاطر خواہ جواب دیا۔
رواں برس فروری میں امریکا کے صدر جو بائیڈن نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے نصف رقم نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل افغانستان کے مشرقی صوبوں میں آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق، 2 ہزار سے زائد زخمی اور 10 ہزار مکانات تباہ ہوگئے تھے۔
طالبان نے ملک میں آنے والے خوفناک زلزلے میں ہزار سے زائد افراد کے جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قدرتی آفات اور کسی ناگہانی واقعے کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی قوتوں سے افغانستان کے منجمد فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے مختلف صوبوں میں آنے والے زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ خاندان کے خاندان اجڑ گئے اور املاک تباہ ہوگئیں۔
مشینری کی کمی اور فنڈز کے فقدان کے باعث گزشتہ برس اقتدار سنبھالنے والی طالبان حکومت کو امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ہلاکتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی رہی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر منجمد اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کردیا
طالبان حکومت کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس ہولناک تجربے کے بعد ایک بار پھر بین الاقوامی حکومتوں اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ طالبان حکومت پر عائد پابندیاں واپس لیں اور افغان مرکزی بینک کے منجمد اثاثے بحال کرے۔
دوسری جانب امریکا سمیت مغربی ممالک نے خوفناک زلزلے سے نبرد آزما افغان عوام کی بھرپور مدد کا عندیہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے والی عوام کی مدد کے لیے طالبان حکومت کی رضامندی کا انتظار نہیں کریں گے۔
عالمی قوتوں نے اپنے بیان کے باوجود نہ تو زلزلہ متاثرین کی بحالی میں سرگرمی دکھائی ہے اور نہ ہی افغان منجمد اثاثوں کی بحالی پر طالبان حکومت کو کوئی خاطر خواہ جواب دیا۔
رواں برس فروری میں امریکا کے صدر جو بائیڈن نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے افغانستان کے منجمد اثاثوں میں سے نصف رقم نائن الیون حملوں کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر دینے کا اعلان کیا تھا۔
واضح رہے کہ 3 روز قبل افغانستان کے مشرقی صوبوں میں آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق، 2 ہزار سے زائد زخمی اور 10 ہزار مکانات تباہ ہوگئے تھے۔