کراچی کے شہری روزانہ 20 لاکھ روپے کے گول گپے کھاجاتے ہیں ایکسپریس سروے

کراچی میں ملتان کے کاریگروں کے تیار کردہ گول گپے بہت مشہور ہیں اور لوگ انہں ذوق و شوق سے کھاتے ہیں


عامر خان March 09, 2014
برنس روڈ : گول گپے فروش گول گپوں میں چھولے ڈال کر پلیٹ تیار کررہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

شہر قائد جو اپنے منفرد کھانوں کے ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے، وہاں شہر کے بازاروں، بس اسٹاپوں اور مختلف علاقوں میں جگہ جگہ گول گپے فروخت کرنے والے نظر آتے ہیں، بڑا ہو، بچہ ہو یا خواتین ہر کوئی شوق سے گول گپے کھاتا ہے۔

شہری روزانہ 20 لاکھ روپے کے گول گپے کھاتے ہیں ،گول گپے فروخت کرنے کے پیشے سے بڑی تعداد میں اندرون ملک سے کراچی آ کر اپنا روزگار کمانے والے افراد وابستہ ہیں، کراچی میں ملتان کے کاریگروں کے تیار کردہ گول گپے بہت مشہور ہیں اور لوگ ان گول گپوں کو ذوق و شوق سے کھاتے ہیں، ایکسپریس نے گول گپے تیار اور فروخت کرنے کے پیشے سے وابستہ کاریگروں کے حوالے سے ایک سروے کیا، سروے کے دوران گول گپے فروخت کرنے والے لیاقت آباد کے محمد عثمان نے بتایا کہ گول گپے کے پیشے سے70 فیصد کاریگر جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں اور ملتان گول گپے کے کاریگروں کا مرکز ہے، کراچی میں جنوبی پنجاب سے ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں گول گپے فروخت کرنے کے لیے کاریگر کراچی آتے ہیں اور یہ کاریگر مارچ سے اکتوبر تک شہر کے مختلف علاقوں میں گول گپے فروخت کرتے ہیں جبکہ 30 فیصد کاریگر اردو اور دیگر کمیونٹی سے وابستہ ہیں جو مستقل بنیادوں پر سال بھر گول گپے فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک سے کراچی آ کر کام کرنے والے کاریگر8 ماہ کا سیزن لگانے کے بعد واپس اپنے آبائی علاقوں میں چلے جاتے ہیں اور وہاں محنت مزدوری کرتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ گول گپے کی تیاری اور فروخت محنت طلب کام ہے، کراچی کے مشہور گول گپے لیاقت آباد، حسین آباد، کورنگی، رنچھور لائن، اولڈ سٹی ایریا، جامع کلاتھ، کھارادر اور طارق روڈ پر فروخت کیے جاتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ گول گپے کا کاروبار10 ہزار روپے سے شروع کیا جا سکتا ہے، یہ پیشہ آبائی پیشہ کہلاتا ہے، اس میں استاد شاگردی کا سلسلہ بھی ہوتا ہے اور کوئی بھی شخص ایک سال تک تربیت حاصل کرکے گول گپے تیار کرنے کا کام سیکھ سکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں گول گپے کی فروخت کا60 فیصد کام ٹھیکیداری پر ہوتا ہے، ایک ٹھیکیدار کے پاس 12 سے 15 کاریگر ہوتے ہیں جن کا تعلق اندرون ملک سے ہوتا ہے، یہ ٹھیکیدار ان کو گول گپے اور ٹھیلے فراہم کرتا ہے جبکہ یہ کاریگر گول گپے کے دیگر لوازمات خود تیار کرتے ہیں، 50 فیصد منافع کی بنیاد پر یہ کام کیا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ صبح11 بجے سے رات11 بجے تک مختلف علاقوں میں پھیری لگا کر گول گپے فروخت کیے جاتے ہیں اور دن بھر کی محنت کے بعد 500 سے 800 روپے کا منافع حاصل ہوتا ہے، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں1500سے2000 افراد شہر کے مختلف علاقوں میں گول گپے فروخت کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں