تھر کے مزید 2 بچوں کو بھوک نگل گئی ہلاکتیں 200 سے تجاوز گندم تقسیم نہ کی جاسکی
24 گھنٹوں میں مزید درجنوں بچے مختلف امراض کا شکار ہوکر اسپتال پہنچ گئے، ایک بچے کی حالت تشویشناک
لاہور:
صحرائے تھرمیں قحط کی تباہ کاری جاری ہے اورمزید2بچے دم توڑگئے ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران مزیددرجنوں بچے مختلف امراض کاشکارہوکراسپتال پہنچ گئے۔
ہفتے کوچھاچھروکے گائوں صوبھے کاترمیں3سالہ بچہ امین راہموں جبکہ گائوں ارباب احسان میں8سالہ بچی لچھمی جان کی بازی ہارگئی۔اس طرح تھرپارکرمیں مرنے والے بچوں کی تعداد200سے تجاوزکرچکی ہے، ہفتے کوسول اسپتال مٹھی میں12،اسلام کوٹ کے رورل ہیلتھ سینٹرمیں20بچوںکوداخل کرایاگیاجبکہ سول اسپتال مٹھی سے4سالہ راجوکوتشویشناک حالت میں سول اسپتال حیدرآبادمنتقل کیا گیا۔
حکومتی شخصیات کی مٹھی میں موجودگی کے باوجودسندھ حکومت کی جانب سے قحط سے متاثرہ خاندانوں کے لیے بھیجی جانے والی گندم کی تقسیم اب تک متاثرہ علاقوں میں شروع نہیں ہوسکی۔ایکسپریس نیوز تھر کے باسیوں کی آواز بنا تو کراچی سے گندم کی60ہزاربوریاں مٹھی پہنچادی گئیں مگرتقسیم ابھی تک شروع نہیں ہوسکی۔
صحرائے تھرمیں قحط کی تباہ کاری جاری ہے اورمزید2بچے دم توڑگئے ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران مزیددرجنوں بچے مختلف امراض کاشکارہوکراسپتال پہنچ گئے۔
ہفتے کوچھاچھروکے گائوں صوبھے کاترمیں3سالہ بچہ امین راہموں جبکہ گائوں ارباب احسان میں8سالہ بچی لچھمی جان کی بازی ہارگئی۔اس طرح تھرپارکرمیں مرنے والے بچوں کی تعداد200سے تجاوزکرچکی ہے، ہفتے کوسول اسپتال مٹھی میں12،اسلام کوٹ کے رورل ہیلتھ سینٹرمیں20بچوںکوداخل کرایاگیاجبکہ سول اسپتال مٹھی سے4سالہ راجوکوتشویشناک حالت میں سول اسپتال حیدرآبادمنتقل کیا گیا۔
حکومتی شخصیات کی مٹھی میں موجودگی کے باوجودسندھ حکومت کی جانب سے قحط سے متاثرہ خاندانوں کے لیے بھیجی جانے والی گندم کی تقسیم اب تک متاثرہ علاقوں میں شروع نہیں ہوسکی۔ایکسپریس نیوز تھر کے باسیوں کی آواز بنا تو کراچی سے گندم کی60ہزاربوریاں مٹھی پہنچادی گئیں مگرتقسیم ابھی تک شروع نہیں ہوسکی۔