برکس میں شامل ایک رکن نے پاکستان کو اجلاس میں شرکت سے روکا دفتر خارجہ
کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ برکس کا ایک رکن ملک پاکستان کی دعوت کو روکنے کے پیچھے ہے، ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ (ایف او) نے تصدیق کی کہ پانچ ملکی سربراہی اجلاس برکس کے ایک رکن نے گزشتہ ہفتے غیر رکن ممالک کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پاکستان کی شرکت کو روک دیا تھا۔
برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی آفریقہ پرمبنی برکس دنیا کے بڑے ترقی پذیر ممالک کا گروپ ہے جو عالمی آبادی کا 41 فیصد، عالمی جی ڈی پی کا 24 فیصد اور عالمی تجارت کا 16 فیصد ہے۔
امسال چین گروپ کے سربراہ کی حیثیت سے اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ برکس میں دو درجن غیر رکن ممالک کے رہنماؤں نے 24 جون کو ہونے والے ورچوئل اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں پاکستان کی عدم شرکت پر کئی ممالک کو تعجب ہوا جو چین کا ایک اہم اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور فلیگ شپ بیلٹ اینڈ روڈ کا شراکت دار ہے۔
اس معاملے پر چین یا پاکستان میں سے کسی کی جانب سے کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی تاہم دفتر خارجہ نے بالآخر سرکاری مؤقف جاری کر دیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ برکس کا ایک رکن ملک پاکستان کی دعوت کو روکنے کے پیچھے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان برکس اجلاس کی کامیاب میزبانی پر چین کو مبارکباد دیتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ چین میزبان ملک ہونے کے ناطے برکس اجلاس سے قبل پاکستان کے ساتھ مصروف عمل ہے، جہاں تمام برکس اراکین کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلے کیے جاتے ہیں، جس میں غیر ممبران کو دعوت دینا بھی شامل ہے، افسوس کہ ایک رکن نے پاکستان کی شرکت کو روک دیا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ تاہم ہم امید کرتے ہیں کہ تنظیم کی مستقبل کی شمولیت ترقی پذیر دنیا کے مجموعی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اس انداز میں شمولیت کے اصولوں پر مبنی ہو گی جو جغرافیائی سیاسی تحفظات سے مبرا ہو۔