جولائی تا مئی جاری کھاتے کا خسارہ 13گنا بڑھ گیا
11ماہ میں خسارہ 15.2 ارب ڈالر رہا،گذشتہ برس اسی مدت میں 1.19 ارب ڈالر تھا، اسٹیٹ بینک
FRANKFURT:
مالی سال 2021-22ء کے ابتدائی 11ماہ کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 13گنا بڑھ کر 15.199 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.183 ارب ڈالر رہا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی کے مہینے میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.425 ارب ڈالر رہا جو 4 مہینے کے دوران سب سے زیادہ ہے۔ اپریل میں یہ خسارہ 618 ملین ڈالر رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جاری کردہ بیان کے مطابق تارکین ون کی ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے مئی میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.425 ارب ڈالر رہا، جبکہ دوسری جانب ( اپریل کے مقابلے میں ) درآمدات میں بھی کمی آئی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے آخری ماہ ( جون) میں جاری کھاتے کا خسارہ 800 ملین ڈالر رہنے کی توقع ہے، جس کے بعد پورے سال کے لیے جاری کھاتے کے خسارے کا حجم 16 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوجائے گا جو جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے درمیانی عرصے میں تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر کم ہوجاتی ہیں۔ اپریل کے مقابلے میں مئی میں ترسیلاتِ زر میں ایک چوتھائی کمی آئی ہے۔
مالی سال 2021-22ء کے ابتدائی 11ماہ کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 13گنا بڑھ کر 15.199 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.183 ارب ڈالر رہا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مئی کے مہینے میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.425 ارب ڈالر رہا جو 4 مہینے کے دوران سب سے زیادہ ہے۔ اپریل میں یہ خسارہ 618 ملین ڈالر رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر جاری کردہ بیان کے مطابق تارکین ون کی ترسیلاتِ زر اور برآمدات میں کمی کی وجہ سے مئی میں جاری کھاتے کا خسارہ 1.425 ارب ڈالر رہا، جبکہ دوسری جانب ( اپریل کے مقابلے میں ) درآمدات میں بھی کمی آئی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے آخری ماہ ( جون) میں جاری کھاتے کا خسارہ 800 ملین ڈالر رہنے کی توقع ہے، جس کے بعد پورے سال کے لیے جاری کھاتے کے خسارے کا حجم 16 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہوجائے گا جو جی ڈی پی کے 4 فیصد کے مساوی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے درمیانی عرصے میں تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر کم ہوجاتی ہیں۔ اپریل کے مقابلے میں مئی میں ترسیلاتِ زر میں ایک چوتھائی کمی آئی ہے۔