عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کی درخواست دائر کرنے والا شہری عدالت طلب
عدالت نے سماعت 18 جولائی تک ملتوی کردی
PESHAWAR:
سندھ ہائیکورٹ نے معروف اینکر پرسن و سیاستدان عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے متعلق ورثا کی درخواست پر آئندہ سماعت پر شہری عبد الاحد کو ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کرتے ہوئے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو معروف اینکر پرسن عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم رکوانے سے متعلق ورثا کی درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عامر لیاقت کے ورثا اور ان کے وکیل ضیا اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ مجسٹریٹ کے روبرو درخواست دینے والا شہری عبد الاحد غیر حاضر رہا جبکہ پولیس کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا گیا۔
ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او نے اپنے جوابات میں کہا کہ 9 جون کو ایس ایچ او برگیڈ کے ذریعے پتا چلا کہ عامر لیاقت حسین انتقال کرچکے ہیں۔ یہ اطلاع نجی اسپتال سے ملی تھی۔ اس کے بعد لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ لیکن وہاں پر ورثا نے درخواست کی لاش کو چھیپا سرد خانے منتقل کیا جائے کیونکہ ان کے بیٹے کو لندن سے آنا ہے۔
مورچری سے متعلق دستاویزات جواب کے ساتھ منسلک کی گئیں ہیں۔ پولیس نے دفعہ 174 کے تحت پوسٹ مارٹم کرنا چاہا لیکن پولیس کو آگا کیا گیا کہ بیٹے احمد عامر اور بیٹی دعا عامر پوسٹ مارٹم نہیں چاہتے۔ پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کیا گیا۔
پولیس نے عامر لیاقت حسین کی موت کی وجہ جاننے کے لیے انکوائری سے متعلق درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی تھی۔ عامر لیاقت حسین کے بیٹے اور بیٹی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔ 10 جون کو ایڈیشنل پولیس سرجن نے عامر لیاقت حسین کی لاش کا بیرون جائزہ لیا تھا۔
پولیس سرجن کے مطابق لاش کے بیرون معائنے سے موت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ پولیس حکام نے جواب میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ورثاء کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈیڈ لاش ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی کیلئے 6 رکنی بورڈ تشکیل
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ہی عامر لیاقت حسین کی تدفین کی اجازات دی تھی۔ عدالت جو بھی احکامات دے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پولیس نے تحریری جواب کے ساتھ عامر لیاقت کے بچوں کی درخواستیں بھی منسلک کی تھیں۔
عدالت نے ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عبد الاحد کو 18 جولائی کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے پوسٹ مارٹم سے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں عامر لیاقت کی سابقہ بیوی بشریٰ نے کہا کہ ہم آج عدالت میں موجود تھے۔ شہری عبد الاحد آج بھی نہیں آئے، ان کے کیا مقاصد ہیں سمجھ نہیں آرہے۔ افسوس ہے کہ کوئی چلا جاتا ہے اور اس کے گھر والوں کو اس طرح کورٹ کچہری کے چکر لگوائے جارہے ہیں۔
سابقہ اہلیہ نے کہا کہ افسوس انسانیت ہمارے اندر سے ختم ہوگئی ہے، جو لوگ سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہوکر خبریں دے رہے ہیں وہ یہاں جج صاحب کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوئے۔ دانیہ شاہ کے حوالے سے ہمارے وکیل بات کریں گے۔ عبد الاحد کے لئے پیغام ہے کہ اتنے ایکٹیو وکیل ہیں تو سمجھیں اور عدالت کا وقت اس طرح ضائع نا کیا کریں۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا فیصلہ معطل کر دیا
اس موقع ورثا کے وکیل ضیا اعوان ایڈوکیٹ نے بات چیت میں کہا کہ عدالت نے گذشتہ سماعت پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے آرڈر معطل کردیئے اور حکم امتناع جاری کیا تھا۔ 29 جون کے لئے سب کو نوٹس دیئے گئے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ نے معروف اینکر پرسن و سیاستدان عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے متعلق ورثا کی درخواست پر آئندہ سماعت پر شہری عبد الاحد کو ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کرتے ہوئے پیش ہونے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد جنید غفار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو معروف اینکر پرسن عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم رکوانے سے متعلق ورثا کی درخواست پر سماعت ہوئی، جہاں عامر لیاقت کے ورثا اور ان کے وکیل ضیا اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ مجسٹریٹ کے روبرو درخواست دینے والا شہری عبد الاحد غیر حاضر رہا جبکہ پولیس کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا گیا۔
ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایچ او نے اپنے جوابات میں کہا کہ 9 جون کو ایس ایچ او برگیڈ کے ذریعے پتا چلا کہ عامر لیاقت حسین انتقال کرچکے ہیں۔ یہ اطلاع نجی اسپتال سے ملی تھی۔ اس کے بعد لاش کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ لیکن وہاں پر ورثا نے درخواست کی لاش کو چھیپا سرد خانے منتقل کیا جائے کیونکہ ان کے بیٹے کو لندن سے آنا ہے۔
مورچری سے متعلق دستاویزات جواب کے ساتھ منسلک کی گئیں ہیں۔ پولیس نے دفعہ 174 کے تحت پوسٹ مارٹم کرنا چاہا لیکن پولیس کو آگا کیا گیا کہ بیٹے احمد عامر اور بیٹی دعا عامر پوسٹ مارٹم نہیں چاہتے۔ پوسٹ مارٹم نہ کرانے سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کیا گیا۔
پولیس نے عامر لیاقت حسین کی موت کی وجہ جاننے کے لیے انکوائری سے متعلق درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی تھی۔ عامر لیاقت حسین کے بیٹے اور بیٹی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ پوسٹ مارٹم نہیں کرانا چاہتے۔ 10 جون کو ایڈیشنل پولیس سرجن نے عامر لیاقت حسین کی لاش کا بیرون جائزہ لیا تھا۔
پولیس سرجن کے مطابق لاش کے بیرون معائنے سے موت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ پولیس حکام نے جواب میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ورثاء کی درخواست منظور کرتے ہوئے ڈیڈ لاش ان کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر عامر لیاقت کی قبر کشائی کیلئے 6 رکنی بورڈ تشکیل
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے ہی عامر لیاقت حسین کی تدفین کی اجازات دی تھی۔ عدالت جو بھی احکامات دے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پولیس نے تحریری جواب کے ساتھ عامر لیاقت کے بچوں کی درخواستیں بھی منسلک کی تھیں۔
عدالت نے ایک مرتبہ پھر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عبد الاحد کو 18 جولائی کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے پوسٹ مارٹم سے متعلق جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کیا تھا۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں عامر لیاقت کی سابقہ بیوی بشریٰ نے کہا کہ ہم آج عدالت میں موجود تھے۔ شہری عبد الاحد آج بھی نہیں آئے، ان کے کیا مقاصد ہیں سمجھ نہیں آرہے۔ افسوس ہے کہ کوئی چلا جاتا ہے اور اس کے گھر والوں کو اس طرح کورٹ کچہری کے چکر لگوائے جارہے ہیں۔
سابقہ اہلیہ نے کہا کہ افسوس انسانیت ہمارے اندر سے ختم ہوگئی ہے، جو لوگ سوشل میڈیا پر ایکٹیو ہوکر خبریں دے رہے ہیں وہ یہاں جج صاحب کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوئے۔ دانیہ شاہ کے حوالے سے ہمارے وکیل بات کریں گے۔ عبد الاحد کے لئے پیغام ہے کہ اتنے ایکٹیو وکیل ہیں تو سمجھیں اور عدالت کا وقت اس طرح ضائع نا کیا کریں۔
مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کا فیصلہ معطل کر دیا
اس موقع ورثا کے وکیل ضیا اعوان ایڈوکیٹ نے بات چیت میں کہا کہ عدالت نے گذشتہ سماعت پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے آرڈر معطل کردیئے اور حکم امتناع جاری کیا تھا۔ 29 جون کے لئے سب کو نوٹس دیئے گئے تھے۔