افغانستان کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کیلیے فعال ہیں روس
روسی صدر یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار کسی بیرون ملک دورے پر تاجکستان پہنچے ہیں
ISLAMABAD:
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات معمول پر لانے اور نئی حکومت سے وابستہ سیاسی قوتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں حالات کو معمول لانے کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ ہم اُن سیاسی قوتوں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو نئی حکومت کے انتہائی قریب ہیں تاہم طالبان حکومت کو افغانستان کے تمام نسلی گروہوں اور طبقات کو کابینہ میں شامل کرنا چاہیئے۔
اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں کسی کو کسی سے خطرہ نہ ہو جس کے لیے افغانستان میں حالات معمول پر لانا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ 24 مئی کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر پوٹن کا یہ پہلا بیرون ملک دورہ ہے۔ افغانستان کے ساتھ 1200 کلومیٹر لمبی سرحد رکھنے والے تاجکستان میں روس کا ایک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات معمول پر لانے اور نئی حکومت سے وابستہ سیاسی قوتوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ افغانستان میں حالات کو معمول لانے کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں۔
صدر پوٹن نے مزید کہا کہ ہم اُن سیاسی قوتوں کے ساتھ بھی تعلقات استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو نئی حکومت کے انتہائی قریب ہیں تاہم طالبان حکومت کو افغانستان کے تمام نسلی گروہوں اور طبقات کو کابینہ میں شامل کرنا چاہیئے۔
اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں کسی کو کسی سے خطرہ نہ ہو جس کے لیے افغانستان میں حالات معمول پر لانا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ 24 مئی کو یوکرین پر حملے کے بعد روسی صدر پوٹن کا یہ پہلا بیرون ملک دورہ ہے۔ افغانستان کے ساتھ 1200 کلومیٹر لمبی سرحد رکھنے والے تاجکستان میں روس کا ایک بڑا فوجی اڈہ بھی ہے۔