تھرپارکر میں موت کا رقص جاری امدادی کام صرف شہروں تک ہی محدود

تھر کے دور دراز قصبوں اور دیہات میں موجود افراد کے لئے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی امدادی کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔


ویب ڈیسک March 09, 2014
حکومت اور انتظامیہ کی تمام تر امدادی سرگرمیاں صرف مٹھی شہر تک ہی محدود ہے۔ فوٹو: فائل

صحرائے تھر میں قحط اور ادویات کی کمی کے باعث ایک جانب موت کا ننگا ناچ جاری ہے وہیں انتظامی سطح پر امدادی کارروائیاں بھی صرف ایک شہر تک ہی محدود ہے۔

گزشتہ 3 ماہ کے دوران تھرپارکر میں قحط، غذائی قلت اور مناسب طبی سہولیات کی عدم دستیابی کے نتیجے میں 120 سے زائد بچے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ زندگی کی ڈور کو برقرار رکھنے کے لئے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے جس کے نتیجے میں گاؤں کے گاؤں خالی ہوگئے ہیں اور اب وہ ضلع کے شہروں میں جگہ جگہ بے یارومددگار پڑاؤ ڈالے بیٹھے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے ان کے مال مویشی مر گئے،اب ان کے پاس کھانے کے لئے ہی کچھ نہیں ایسی صورت حال میں وہ بیمار بچوں کا علاج کیسے کراسکتے ہیں۔

میڈیا میں موت کے اس ننگے ناچ سے متعلق خبریں نشر ہونے کے بعد حکمران اور اعلیٰ حکام خواب غفلت سے بیدار تو ہوئے ہیں لیکن اب تک ان لوگوں کی امداد کے لئے مناسب کارروائیاں نہیں کی گئیں۔ صوبائی وزرا اور انتظامیہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی پہنچ رہے ہیں جہاں مقامی انتظامیہ نے اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے شہر کی گلیوں کی صفائی ستھرائی کا کام زور و شور سے شروع کررکھاہے کیونکہ خوراک اور ادویات سے بھرے درجنوں ٹرک مٹھی میں ہی موجود ہیں، دور دراز کے قصبوں اور دیہات میں موجود افراد کے لئے اب تک کسی بھی قسم کا کوئی امدادی کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں