نظام شمسی سے قریب دو زمین نما سیارے دریافت
نظام شمسی سے باہر یہ دو سیارے زمین سے 33 نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک سرخ ڈوارف سیارے کے گرد گھوم رہے ہیں
ناسا کے ٹرانزٹنگ ایکسوپلینٹ سروے سیٹلائیٹ (TESS) نے حال ہی میں دو چٹانی، زمین کے جیسے سیاروں کی دریافت کی ہے۔ نو دریافت شدہ ان سیاروں کی موجودگی ہمارے نظامِ شمسی سے قریب ترین بتائی جا رہی ہے۔
یہ ایکسو پلینٹ یعنی نظام شمسی سے باہر یہ دو سیارے زمین سے 33 نوری سال کے فاصلے پر موجود HD 260655 نامی سرخ ڈوارف سیارے کے گرد گھوم رہے ہیں۔
یہ سیارے ہماری زمین کی طرح چٹانی تو ہیں لیکن ہیئت میں زمین سے بڑے ہیں۔ ایک سیارہ زمین سے 1.2 گُنا جبکہ دوسرا سیارہ زمین سے 1.5 گُنا بڑا ہے۔
سیاروں کی دریافت یونیورسٹی آف شیکاگو میں پوسٹ ڈاکٹرل کے فیلو رافیل لوک کی سربراہی میں کام کرنے والی بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے ٹیس سے موصول ہونے والے ڈیٹا میں کی۔
محققین کی جانب سے پہلے اس دریافت کے متعلق معلومات امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر پیسیڈینا میں منعقد ہونے والی امیریکن آسٹرونومیکل سوسائیٹی کی 240 ویں میٹنگ میں پیش کی گئیں تھیں۔
2018 میں خلاء میں نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی تلاش کے لیے بھیجا جانے والا یہ اسپیس کرافٹ ٹرانزٹ طریقہ کار استعمال کرتا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت یہ فاصلے پر موجود ستارے کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے اور انتظار کرتا ہے کب اس کی روشنی میں خلل آئے جو اس بات ثبوت ہوتی ہے کہ اس ستارے گرد گھومنے والے سیارے ٹیس اور اس ستارے کے درمیان سے گزر رہے ہیں۔
یہ اسپیس کرافٹ 200 سے زائد مصدقہ ایکسو پلینٹ دریافت کر چکا ہے، جس کے بعد ماہرینِ فلکیات کی دریافتوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
یہ ایکسو پلینٹ یعنی نظام شمسی سے باہر یہ دو سیارے زمین سے 33 نوری سال کے فاصلے پر موجود HD 260655 نامی سرخ ڈوارف سیارے کے گرد گھوم رہے ہیں۔
یہ سیارے ہماری زمین کی طرح چٹانی تو ہیں لیکن ہیئت میں زمین سے بڑے ہیں۔ ایک سیارہ زمین سے 1.2 گُنا جبکہ دوسرا سیارہ زمین سے 1.5 گُنا بڑا ہے۔
سیاروں کی دریافت یونیورسٹی آف شیکاگو میں پوسٹ ڈاکٹرل کے فیلو رافیل لوک کی سربراہی میں کام کرنے والی بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے ٹیس سے موصول ہونے والے ڈیٹا میں کی۔
محققین کی جانب سے پہلے اس دریافت کے متعلق معلومات امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر پیسیڈینا میں منعقد ہونے والی امیریکن آسٹرونومیکل سوسائیٹی کی 240 ویں میٹنگ میں پیش کی گئیں تھیں۔
2018 میں خلاء میں نظامِ شمسی سے باہر موجود سیاروں کی تلاش کے لیے بھیجا جانے والا یہ اسپیس کرافٹ ٹرانزٹ طریقہ کار استعمال کرتا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت یہ فاصلے پر موجود ستارے کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے اور انتظار کرتا ہے کب اس کی روشنی میں خلل آئے جو اس بات ثبوت ہوتی ہے کہ اس ستارے گرد گھومنے والے سیارے ٹیس اور اس ستارے کے درمیان سے گزر رہے ہیں۔
یہ اسپیس کرافٹ 200 سے زائد مصدقہ ایکسو پلینٹ دریافت کر چکا ہے، جس کے بعد ماہرینِ فلکیات کی دریافتوں کی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی ہے۔