نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں صرف احسن اقبال کو ملزم کیوں بنایا عدالت کا نیب سے سوال
نیب صرف احسن اقبال کے خلاف کیوں کاروائی کر رہا ہے باقیوں کو کیوں چھوڑا، عدالت کا نیب سے سوال
ISLAMABAD:
وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے چار سوالات کے جواب طلب کر لیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ میں نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت درخواست پر احسن اقبال کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے نیب آئندہ سماعت پر دلائل دے گا۔
سماعت کے دوران نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ، درخواست گزار وکیل ذوالفقارعباس نقوی اور دیگر عدالت پیش ہوئے، جن سے عدالت نے استفسار کیا کہ نیب قوانین میں ترامیم ہوگئیں، اس سے نارووال اسپورٹس ریفرنس پر کیا اثر پڑے گا۔
اس موقع پر احسن اقبال روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں عدالت کے سامنے کچھ بات کہنا چاہتا ہوں، میں کسی نئے قانون سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا، میری دو سال کردار کشی کی گئی، مجھے گرفتار کیا گیا۔
نیب سے پوچھا کہ کیا میں نے کوئی کرپشن کی ہے؟، کیا ایک کھیلوں کا منصوبہ بنانا میرا قصور ہے؟، میری غلطی تھی کہ ایک پراجیکٹ کی تمام فورمز سے منظوری کروائی۔
احسن اقبال نے کہا کہ نیب نے مجھ پر قومی خزانے کو 2 ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام لگایا، جس رقم کے نقصان کا الزام لگایا گیا اس میں سے بڑی رقم ابھی جاری ہی نہیں ہوئی، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر اپنا کیا بنایا، نیب بتائے میں نے کونسی جائیدادیں بنائیں، کونسے اثاثے بنائے۔
احسن اقبال کے بیانات سننے کے بعد عدالت وفاقی وزیر کو بیٹھنے کی ہدایت دی، جس کے بعد احسن اقبال کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پراجیکٹ کی تمام متعلقہ فورمز سے منظوری لی گئی تھی۔
جسٹس عامر فاروقی کے منصوبے پر کام سے متعلق استفسار پر احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ منصوبہ تقریباً مکمل ہے، رجیم تبدیل ہونے کی وجہ سے اس پراجیکٹ کا تمام کام روک دیا گیا تھا،احسن اقبال پر اس کیس میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔
وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا مسعود چشتی کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنانا چاہتا ہوں، نیب قوانین میں جو ترامیم ہوئیں وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آبزرویشنز کی روشنی میں ہوئیں۔
عدالت نے کہا کہ ایشو صرف اتنا ہی رہ گیا کہ کیا احسن اقبال نے کوئی ذاتی مفاد لیا ؟، جو نقصان ہوا اس تناظر میں نیب صرف احسن اقبال کے خلاف کیوں کاروائی کر رہا ہے باقیوں کو کیوں چھوڑا؟
عدالت نے نیب سے سوال پوچھے کہ نارووال اسپورٹس منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی کابینہ نے دی تو صرف احسن اقبال کو ملزم کیوں بنایا؟ کیا نیب نے نارووال اسپورٹس ریفرنس میں پک اینڈ چوز کیا؟ کیا احسن اقبال نے کوئی مالی فائدہ لیا؟ نیب قانون میں تبدیلی کے بعد نارووال سپورٹس ریفرنس پر کیا اثر پڑے گا؟۔
عدالت نے احسن اقبال کے وکلا کے دلائل کے بعد سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی، آئندہ ہفتے ہونے والی سماعت پر نیب پراسیکیوٹر دلائل دیں گے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے چار سوالات کے جواب طلب کر لیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ میں نارووال سپورٹس سٹی ریفرنس میں وفاقی وزیر احسن اقبال کی بریت درخواست پر احسن اقبال کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے نیب آئندہ سماعت پر دلائل دے گا۔
سماعت کے دوران نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ، درخواست گزار وکیل ذوالفقارعباس نقوی اور دیگر عدالت پیش ہوئے، جن سے عدالت نے استفسار کیا کہ نیب قوانین میں ترامیم ہوگئیں، اس سے نارووال اسپورٹس ریفرنس پر کیا اثر پڑے گا۔
اس موقع پر احسن اقبال روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں عدالت کے سامنے کچھ بات کہنا چاہتا ہوں، میں کسی نئے قانون سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا، میری دو سال کردار کشی کی گئی، مجھے گرفتار کیا گیا۔
نیب سے پوچھا کہ کیا میں نے کوئی کرپشن کی ہے؟، کیا ایک کھیلوں کا منصوبہ بنانا میرا قصور ہے؟، میری غلطی تھی کہ ایک پراجیکٹ کی تمام فورمز سے منظوری کروائی۔
احسن اقبال نے کہا کہ نیب نے مجھ پر قومی خزانے کو 2 ارب روپے نقصان پہنچانے کا الزام لگایا، جس رقم کے نقصان کا الزام لگایا گیا اس میں سے بڑی رقم ابھی جاری ہی نہیں ہوئی، میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میں نے قومی خزانے کو نقصان پہنچا کر اپنا کیا بنایا، نیب بتائے میں نے کونسی جائیدادیں بنائیں، کونسے اثاثے بنائے۔
احسن اقبال کے بیانات سننے کے بعد عدالت وفاقی وزیر کو بیٹھنے کی ہدایت دی، جس کے بعد احسن اقبال کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پراجیکٹ کی تمام متعلقہ فورمز سے منظوری لی گئی تھی۔
جسٹس عامر فاروقی کے منصوبے پر کام سے متعلق استفسار پر احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ منصوبہ تقریباً مکمل ہے، رجیم تبدیل ہونے کی وجہ سے اس پراجیکٹ کا تمام کام روک دیا گیا تھا،احسن اقبال پر اس کیس میں کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔
وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا مسعود چشتی کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنانا چاہتا ہوں، نیب قوانین میں جو ترامیم ہوئیں وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی آبزرویشنز کی روشنی میں ہوئیں۔
عدالت نے کہا کہ ایشو صرف اتنا ہی رہ گیا کہ کیا احسن اقبال نے کوئی ذاتی مفاد لیا ؟، جو نقصان ہوا اس تناظر میں نیب صرف احسن اقبال کے خلاف کیوں کاروائی کر رہا ہے باقیوں کو کیوں چھوڑا؟
عدالت نے نیب سے سوال پوچھے کہ نارووال اسپورٹس منصوبے کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی کابینہ نے دی تو صرف احسن اقبال کو ملزم کیوں بنایا؟ کیا نیب نے نارووال اسپورٹس ریفرنس میں پک اینڈ چوز کیا؟ کیا احسن اقبال نے کوئی مالی فائدہ لیا؟ نیب قانون میں تبدیلی کے بعد نارووال سپورٹس ریفرنس پر کیا اثر پڑے گا؟۔
عدالت نے احسن اقبال کے وکلا کے دلائل کے بعد سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی، آئندہ ہفتے ہونے والی سماعت پر نیب پراسیکیوٹر دلائل دیں گے۔