’’ہمیں نہیں کرنے یہ کام۔۔۔‘‘
نوآموز بچیاں امور خانہ داری سے بیزار کیوں؟
نوعمر لڑکیوں کو امور خانہ داری کے گُر سکھائے جائیں تو بہت سی لڑکیاں ناک بھوں چڑھاتی ہیں کہ انہیں یہ کام نہیں کرنے۔
یہاں تک کہ اگر انہیں کبھی یہ کام کرنے پڑ جائیں تو وہ بہت زیادہ سخت ردعمل کا اظہار کرتی ہیں۔ اس رویے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان کا مطمع نظر صرف اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی ہوتی ہے، وہ نہیں چاہتیں کہ وہ باروچی خانے کے جھملیوں کو وقت دیں، جب کہ ان کے بڑوں کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں تھوڑا بہت لازماً یہ امور آنے چاہئیں، بہ صورت دیگر انہیں آنے والی زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نوجوان لڑکیوں کے اس رویے کی ایک وجہ ان کا لاابالی پن بھی ہے کہ انہیں یہ ذمہ داریاں گلے کا طوق اور پابندیاں معلوم ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی انہیں لگتا ہے کہ چولہے کے آگے رہنے سے ان کے حسن پر برا اثر پڑے گا۔ ان کے چہرے اور ہاتھ کی جلد متاثر ہوگی۔ خوب صورت ناخن خراب ہو جائیں گے۔ اگر ان لڑکیوں کے یہ خوف دور کر دیے جائیں تو گھریلو امور میں ان کی دل چسپی بڑھنے لگتی ہے۔ اگر وہ شادی کے بعد یہ امور شروع کریں تو پھر کافی مشکلات ہوتی ہے۔ یہ مائوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچیوں کے اس رویے سے بہتر طریقے سے نمٹیں اور انہیں ان چیزوں سے روشناس کرائیں۔
نو آموز بچیوں کے لیے امور خانہ داری کو آسان بنانے کے طریقے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں باورچی خانے کے علاوہ انہیں گھر کے کام اور بھی تھکا دینے والے معلوم ہوتے ہیں۔ بالخصوص کپڑے اور برتن دھونا بہت زیادہ مشقت طلب کام ہیں۔ یہ امور انہیں تھکانے کے ساتھ ان کے ہاتھوں اور ناخنوں کو بھی خراب کرتے ہیں۔
ان کاموں سے ہونے والی تھکن کا تعلق اس وجہ سے زیادہ ہے کہ ان کاموں کا طریقہ کار درست نہیں ہوتا۔ ہمارے جسم کی غلط پوزیشن ہمیں نہ صرف تھکان سے دوچار کرتی ہے بلکہ یہ مستقبل میں کمر درد کا پیش خیمہ بھی ہوسکتی ہے۔ کام کے دوران بار بار پوزیشن بدلتے رہنے یا اٹھنے بیٹھنے سے تھکن کے ساتھ اکتاہٹ بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ مشقت والے کام اگر صبح انجام دیے جائیں تو زیادہ تھکن محسوس نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی ان کاموں کی ذمہ داری مختلف افراد پر تقسیم کردینی چاہیے۔ جلد اور ناخنوں کی حفاظت کے لیے برتن اور کپڑے دھوتے وقت دستانوں کا استعمال کرنا بہتر ہے۔
باروچی خانے میں مصروفیت کے دوران خیال رکھیں کہ مطلوبہ چیزیں نزدیک رکھی ہوں، تاکہ کام کے دوران بھاگا دوڑی سے بچ سکیں۔
نوآموز لڑکیوں کی ان کاموں میں دل چسپی پیدا کرنے کے لیے پہلے انہیں آسان کام بتائیں، پھر جس جس کام میں انہیں الجھن ہو، اس کے آسان طریقے انہیں بتائیں۔ جیسے کھانے کے مختلف اجزا پہلے سے تیار کر کے رکھ لیے جائیں، تو ہنڈیا چڑھانی بہت آسان لگتی ہے۔ اسی طرح اگر ضروری اشیا ٹھکانے پر رکھا جائے، تو بوقت ضرورت انہیں ڈھونڈنے کی دقت سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
کوئی بھی نیا کام بتاتے ہوئے لازماً اس کو کرنے کا درست طریقہ بتائیں، کیوں کہ زیادہ تر لڑکیاں جلد بازی میں غلطیاں کر کے اور زیادہ پریشان ہو جاتی ہیں۔ مشینی آلات کا استعمال نہ صرف امور خانہ داری میں دل چسپی بڑھاتا ہے، بلکہ اس سے وقت بھی بچ جاتا ہے۔ مثلاً مسالا پیسنے، کاٹنے اور کترنے کے لیے اگر ہاتھ اور سل بٹے کے بہ جائے چوپر، مکسر، بلینڈر اور گرائنڈر وغیرہ کا استعمال کیا جائے، تو بچیاں بخوشی نت نئے پکوان تیار کرنے کی کوشش کریں گی۔ اگر انہیں بیکنگ روسٹنگ وغیرہ میں دل چسپی ہے تو انہیں اوون، مائیکرو ویو کے ذریعے کام کرنے دیں۔ سبزی کٹر سے سبزیاں زیادہ سہولت سے بنائی جا سکتی ہیں، بلکہ انہیں بہ آسانی مختلف شکل بھی دی جا سکتی ہے۔
باورچی خانے میں ہوا اور روشنی کا مناسب انتظام کریں، تاکہ کام کے دوران گرمی کا احساس نہ ہو۔ ایسے برتنوںکا چنائو کریں جو باسہولت ہوں، مثلاً چھوٹے دستوں کی بہ نسبت لمبے دستوں اور ہینڈل والے برش، فرائی پین، توے کا استعمال کریں۔ صفائی کے لیے برش اور جھاڑو کا استعمال کریں۔ لمبے دستوں والے آلات کے استعمال سے تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ اسی طرح سے لمبے ہینڈل والے چمچے، پین اور توے سے چولہے کی تپش پریشان نہیں کرتی۔
جدید آلات گھر کے کاموں کو کٹھن سمجھنے والی بچیوں کے لیے زیادہ ضروری ہیں، کیوں کہ ان کا استعمال کم وقت میں زیادہ کام مکمل کرا دیتا ہے۔ اگر ان کے ذریعے نو عمر لڑکیاں گھر کے کاموںکی طرف راغب ہوتی ہیں، تو انہیں اپنانے میں کوئی حرج نہیں۔ عقل مندی کا تقاضا ہے کہ ہم جدید دور کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اسے پورا کریں اور پرانے طریقوں پر اصرار نہ کریں۔ اس سے آپ کا کام بھی سہل ہوجائے گا اور آپ کی بچی بھی سلیقہ مند اور سگھڑ کہلائے گی۔
یہاں تک کہ اگر انہیں کبھی یہ کام کرنے پڑ جائیں تو وہ بہت زیادہ سخت ردعمل کا اظہار کرتی ہیں۔ اس رویے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ ان کا مطمع نظر صرف اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی ہوتی ہے، وہ نہیں چاہتیں کہ وہ باروچی خانے کے جھملیوں کو وقت دیں، جب کہ ان کے بڑوں کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں تھوڑا بہت لازماً یہ امور آنے چاہئیں، بہ صورت دیگر انہیں آنے والی زندگی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
نوجوان لڑکیوں کے اس رویے کی ایک وجہ ان کا لاابالی پن بھی ہے کہ انہیں یہ ذمہ داریاں گلے کا طوق اور پابندیاں معلوم ہوتی ہیں۔ ساتھ ہی انہیں لگتا ہے کہ چولہے کے آگے رہنے سے ان کے حسن پر برا اثر پڑے گا۔ ان کے چہرے اور ہاتھ کی جلد متاثر ہوگی۔ خوب صورت ناخن خراب ہو جائیں گے۔ اگر ان لڑکیوں کے یہ خوف دور کر دیے جائیں تو گھریلو امور میں ان کی دل چسپی بڑھنے لگتی ہے۔ اگر وہ شادی کے بعد یہ امور شروع کریں تو پھر کافی مشکلات ہوتی ہے۔ یہ مائوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچیوں کے اس رویے سے بہتر طریقے سے نمٹیں اور انہیں ان چیزوں سے روشناس کرائیں۔
نو آموز بچیوں کے لیے امور خانہ داری کو آسان بنانے کے طریقے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں باورچی خانے کے علاوہ انہیں گھر کے کام اور بھی تھکا دینے والے معلوم ہوتے ہیں۔ بالخصوص کپڑے اور برتن دھونا بہت زیادہ مشقت طلب کام ہیں۔ یہ امور انہیں تھکانے کے ساتھ ان کے ہاتھوں اور ناخنوں کو بھی خراب کرتے ہیں۔
ان کاموں سے ہونے والی تھکن کا تعلق اس وجہ سے زیادہ ہے کہ ان کاموں کا طریقہ کار درست نہیں ہوتا۔ ہمارے جسم کی غلط پوزیشن ہمیں نہ صرف تھکان سے دوچار کرتی ہے بلکہ یہ مستقبل میں کمر درد کا پیش خیمہ بھی ہوسکتی ہے۔ کام کے دوران بار بار پوزیشن بدلتے رہنے یا اٹھنے بیٹھنے سے تھکن کے ساتھ اکتاہٹ بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ مشقت والے کام اگر صبح انجام دیے جائیں تو زیادہ تھکن محسوس نہیں ہوگی۔ ساتھ ہی ان کاموں کی ذمہ داری مختلف افراد پر تقسیم کردینی چاہیے۔ جلد اور ناخنوں کی حفاظت کے لیے برتن اور کپڑے دھوتے وقت دستانوں کا استعمال کرنا بہتر ہے۔
باروچی خانے میں مصروفیت کے دوران خیال رکھیں کہ مطلوبہ چیزیں نزدیک رکھی ہوں، تاکہ کام کے دوران بھاگا دوڑی سے بچ سکیں۔
نوآموز لڑکیوں کی ان کاموں میں دل چسپی پیدا کرنے کے لیے پہلے انہیں آسان کام بتائیں، پھر جس جس کام میں انہیں الجھن ہو، اس کے آسان طریقے انہیں بتائیں۔ جیسے کھانے کے مختلف اجزا پہلے سے تیار کر کے رکھ لیے جائیں، تو ہنڈیا چڑھانی بہت آسان لگتی ہے۔ اسی طرح اگر ضروری اشیا ٹھکانے پر رکھا جائے، تو بوقت ضرورت انہیں ڈھونڈنے کی دقت سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
کوئی بھی نیا کام بتاتے ہوئے لازماً اس کو کرنے کا درست طریقہ بتائیں، کیوں کہ زیادہ تر لڑکیاں جلد بازی میں غلطیاں کر کے اور زیادہ پریشان ہو جاتی ہیں۔ مشینی آلات کا استعمال نہ صرف امور خانہ داری میں دل چسپی بڑھاتا ہے، بلکہ اس سے وقت بھی بچ جاتا ہے۔ مثلاً مسالا پیسنے، کاٹنے اور کترنے کے لیے اگر ہاتھ اور سل بٹے کے بہ جائے چوپر، مکسر، بلینڈر اور گرائنڈر وغیرہ کا استعمال کیا جائے، تو بچیاں بخوشی نت نئے پکوان تیار کرنے کی کوشش کریں گی۔ اگر انہیں بیکنگ روسٹنگ وغیرہ میں دل چسپی ہے تو انہیں اوون، مائیکرو ویو کے ذریعے کام کرنے دیں۔ سبزی کٹر سے سبزیاں زیادہ سہولت سے بنائی جا سکتی ہیں، بلکہ انہیں بہ آسانی مختلف شکل بھی دی جا سکتی ہے۔
باورچی خانے میں ہوا اور روشنی کا مناسب انتظام کریں، تاکہ کام کے دوران گرمی کا احساس نہ ہو۔ ایسے برتنوںکا چنائو کریں جو باسہولت ہوں، مثلاً چھوٹے دستوں کی بہ نسبت لمبے دستوں اور ہینڈل والے برش، فرائی پین، توے کا استعمال کریں۔ صفائی کے لیے برش اور جھاڑو کا استعمال کریں۔ لمبے دستوں والے آلات کے استعمال سے تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ اسی طرح سے لمبے ہینڈل والے چمچے، پین اور توے سے چولہے کی تپش پریشان نہیں کرتی۔
جدید آلات گھر کے کاموں کو کٹھن سمجھنے والی بچیوں کے لیے زیادہ ضروری ہیں، کیوں کہ ان کا استعمال کم وقت میں زیادہ کام مکمل کرا دیتا ہے۔ اگر ان کے ذریعے نو عمر لڑکیاں گھر کے کاموںکی طرف راغب ہوتی ہیں، تو انہیں اپنانے میں کوئی حرج نہیں۔ عقل مندی کا تقاضا ہے کہ ہم جدید دور کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اسے پورا کریں اور پرانے طریقوں پر اصرار نہ کریں۔ اس سے آپ کا کام بھی سہل ہوجائے گا اور آپ کی بچی بھی سلیقہ مند اور سگھڑ کہلائے گی۔