آٹو انڈسٹری کا مسائل کے حل کیلیے حکومتی اقدامات پر اظہار اعتماد

ایف بی آر، وزارت تجارت وخزانہ کیساتھ ملکر کام کرنے کے امکانات پر غور کررہے ہیں،علی حبیب

ایف بی آر، وزارت تجارت وخزانہ کیساتھ ملکر کام کرنے کے امکانات پر غور کررہے ہیں،علی حبیب۔ فوٹو: فائل

آٹو صنعت، خصوصا انجینئرنگ کمپنیوں/وینڈرز نے ایک لمبی مدت سے صنعت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وزیر اعظم کے وعدے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

انڈس موٹر کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان آٹو شو 2014میں وزیر اعظم کی موجودگی سے آٹو مینوفیکچرنگ صنعت کے لیے خوش آئند ہے جب کہ قبل ازیں صنعت کی جانب سے معیشت کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو ماضی میں نہیں سراہا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے رابطے میں تھے تاہم اب وزیر اعظم نے ان مسائل کے حل کا وعدہ کر لیا ہے۔ صنعت ایف بی آر، وزارت تجارت اور وزارت خزانہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے امکانات پر غور کر رہی ہے تاکہ صنعت کو ایک عرصے سے درپیش مسائل جتنی جلد ممکن ہوحل کیے جا سکیں۔ ترجمان نے کہا کہ انڈس موٹر کے چیئرمین علی حبیب نے صنعتی ترقی کے لیے وزیر اعظم کے عزم اور آٹو صنعت کے مسائل کے حل میں ذاتی دلچسپی کو بہت زیادہ سراہا ہے۔ انہوں نے سیکیورٹی کی صورت حال اور توانائی بحران جیسے گھمبیرمسائل کے حل میں جو پاکستان کی معیشت کی نشوونما اور بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں حکومت کی اہلیت پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔


انہوں نے وضاحت کی کہ کس طرح مقامی آٹو صنعت مقامی سطح پر کاریں تیار کرتے ہوئے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بچاتے ہوئے قومی معیشت کو مضبوط کر رہی ہے۔ پاکستان آٹو شو 2014 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ وہ متعلقہ وزارتوں کو ہدایت جاری کریں گے تاکہ استعمال شدہ کاروں کی غیر قانونی درآمد اور SRO577 (2005) کے تحت کم طے کردہ ڈیوٹی، SRO896 (2013)کے تحت 2فی صد اضافی جی ایس ٹی، بجٹ سے قبل طویل المدت / ٹیرف کی فراہمی اور بھارت کے ساتھ بات چیت میں صنعت کے مفادات کا تحفظ جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے صنعت کے ساتھ ون-ٹو-ون ملاقات کی جائے۔ وزیر اعظم اپنے افتتاحی خطاب کے دوران چیئرمین پاپام عثمان ملک کی باتوں کا جواب دے رہے تھے جس میں انہوں نے وزیر اعظم پر واضح کیا تھا کہ ان میں کچھ پالیسی نے کس طرح مقامی صنعت کو نقصان پہنچا یاہے ہیں جس کی وجہ سے صنعتی نشوونما متاثر ہو رہی ہے۔

عثمان ملک نے اس حقیقت کو بھی اجاگر کیا تھا کہ صنعت 22لاکھ پاکستانیوں کو روزی فراہم کرنے کے علاوہ ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس آمدنی میں 5فی صد حصہ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آٹو شو میں دکھایا گیا ہے، مقامی صنعت بے پناہ صلاحیتو ں کی مالک ہے تاہم اگر حکومت ان کے سر پرستی کرے اور بہتر پالیسیاں تشکیل دے تو اس سے بھی کہیں زیادہ کر گزرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔آٹو صنعت کی جانب سے ملازمتیں پیدا کرنے اور معیشت کو مضبوط کرنے کے کام کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت بھارت کے ساتھ تجارتی بات چیت میں آٹو صنعت کے مفادات کا تحفظ کرے گی کیوں کہ یہ پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی صنعت کی برآمدات میں اضافہ کرنے کے لیے مقامی انجینئرنگ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہے اور صنعت سے مشاورت کی جائے گی کہ کیسے وزارت تجارت اگلے 5سالوں میں انجینئرنگ اشیا کی برآمدات کو چارگنا کرنے کی حکومتی خواہش کو پورا کرنے میں صنعت کی مدد کر سکتی ہے۔
Load Next Story