حکومت چھوٹی گاڑیوں کی تیاری کی پالیسی کو فوقیت دے پاپام
4لاکھ سے زائد کی مارکیٹ موجود،5سال میں مقامی میٹریل کا85 فیصد استعمال یقینی بنایا جائے
پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹو پارٹس اینڈ ایسسریز مینوفیکچررز (پاپام) کے سابق چیئرمین نبیل ہاشمی نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ چھوٹی گاڑیوں اور بالخصوص 500 سی سی کی گاڑیوں کی تیاری کی پالیسی کو فوقیت دے اور ان کی قیمت کو پانچ لاکھ روپے تک رکھنے کیلیے اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی اداروں کوپابند کیا جائے کہ وہ گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مقامی مٹیریلز کے 85 فیصد تک کے استعمال کو آئندہ پانچ سال کے دوران یقینی بنائے۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمت میں کمی اور استحکام کیلیے سیلز ٹیکس وڈیوٹیز اور قرضوں پر شرح سود کو کم کیا جائے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کی مقامی فروخت کا ماہانہ ہدف 6 ہزار یونٹ مقرر کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فروخت میں ہونے والے اضافے سے حکومتی محصولات کے نقصان کا ازالہ ہو سکے گا۔ نبیل ہاشمی نے کہا کہ چھوٹی گاڑی وقت کی ضرورت ہے۔
گزشتہ سات سال کے دوران ملک میں دو کروڑ کے قریب موٹر سائیکل فروخت ہوئے ہیں جن کے خریدار نوجوان ہیں اور اگر چھوٹی گاڑیوں کی کم قیمت پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے تو کم عمر افراد، نوجوان طبقہ اور درمیانی آمدنی والے افراد جو موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں باآسانی یہ گاڑی خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو فیصد کے حساب سے بھی انتہائی کم تخمینہ لگایا جائے تو پاکستان میں چار لاکھ سے زائد گاڑیوں کی مارکیٹ موجود ہے جس کیلیے ضروری ہے کہ لوگوں کو کم قیمت پر معیاری گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مخصوص قومی گاڑی کی ملک میں تیاری سے منسلک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی اداروں کوپابند کیا جائے کہ وہ گاڑیوں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مقامی مٹیریلز کے 85 فیصد تک کے استعمال کو آئندہ پانچ سال کے دوران یقینی بنائے۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی قیمت میں کمی اور استحکام کیلیے سیلز ٹیکس وڈیوٹیز اور قرضوں پر شرح سود کو کم کیا جائے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کی مقامی فروخت کا ماہانہ ہدف 6 ہزار یونٹ مقرر کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی فروخت میں ہونے والے اضافے سے حکومتی محصولات کے نقصان کا ازالہ ہو سکے گا۔ نبیل ہاشمی نے کہا کہ چھوٹی گاڑی وقت کی ضرورت ہے۔
گزشتہ سات سال کے دوران ملک میں دو کروڑ کے قریب موٹر سائیکل فروخت ہوئے ہیں جن کے خریدار نوجوان ہیں اور اگر چھوٹی گاڑیوں کی کم قیمت پر دستیابی کو یقینی بنایا جائے تو کم عمر افراد، نوجوان طبقہ اور درمیانی آمدنی والے افراد جو موٹر سائیکل استعمال کرتے ہیں باآسانی یہ گاڑی خریدیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف دو فیصد کے حساب سے بھی انتہائی کم تخمینہ لگایا جائے تو پاکستان میں چار لاکھ سے زائد گاڑیوں کی مارکیٹ موجود ہے جس کیلیے ضروری ہے کہ لوگوں کو کم قیمت پر معیاری گاڑیوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مخصوص قومی گاڑی کی ملک میں تیاری سے منسلک ہے۔