وزیر اعظم کی سنئیر صحافی ایاز امیر پرحملے کی تحقیقات کی ہدایت
صحافیوں کی حفاظت کی ذمہ داری کو یقینی بنایا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہبازشریف نے سینئر صحافی تجزیہ نگار ایاز امیر پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب کو واقعہ کی اعلی سطح پر تحقیقات کرانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے،صحافت اور صحافیوں کی حفاظت کی ذمہ داری کو یقینی بنایا جائے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اپنے بیان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صحافیوں پر تشدد کے واقعات جمہوری اقدار اور آزادی اظہار رائے کے منافی ہیں،ملزمان کی جلد ازجلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی سینئر صحافی تجزیہ نگار ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کی، صدر ہائی کورٹ بار شعیب شاہین نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ بار کے سیمنار کے بعد ایاز امیر پر حملہ قابل مذمت ہے ۔
وزیرقانون بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کریں گے،میڈیا اور صحافیوں کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری میں شامل ہے ، اسے پورا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے قانون پر کام تیز کرکے جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ ایسے واقعات کا مستقل تدارک ممکن ہوسکے،اختلاف رائے کو دشمنی بنانے کے منفی رویے کو ختم کر کے مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ خاں نے سینئر صحافی ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی، ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم حملہ آوروں کو "معلوم" کرنے کے لئے پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت پورا تعاون حاصل ہوگا۔رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہتنقید پر تشدد کا خود نشانہ بن چکے ہیں، ایسے واقعات کوبرداشت نہیں کیاجاسکتا،آئین میں ضمانت کردہ شہری حقوق اور اظہار کی آزادیوں کے حامی اور اُن پرمکمل یقین رکھتے ہیں،ایاز امیر قابل احترام شہری ہیں، ان کے ساتھ رونما واقعے پر دلی افسوس ہے۔
بعد ازاں پولیس کی اعلی قیادت نے کی ایاز امیر سے ملاقات کی ، ایاز امیر ںےسی سی پی او بلال کمیانہ،ڈی آئی جی سہیل چوہدری ،کامران عادل کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے،صحافت اور صحافیوں کی حفاظت کی ذمہ داری کو یقینی بنایا جائے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اپنے بیان میں سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صحافیوں پر تشدد کے واقعات جمہوری اقدار اور آزادی اظہار رائے کے منافی ہیں،ملزمان کی جلد ازجلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی سینئر صحافی تجزیہ نگار ایاز امیر پر حملے کی شدید مذمت کی، صدر ہائی کورٹ بار شعیب شاہین نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ بار کے سیمنار کے بعد ایاز امیر پر حملہ قابل مذمت ہے ۔
وزیرقانون بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کریں گے،میڈیا اور صحافیوں کا تحفظ حکومت کی آئینی ذمہ داری میں شامل ہے ، اسے پورا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کے قانون پر کام تیز کرکے جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ ایسے واقعات کا مستقل تدارک ممکن ہوسکے،اختلاف رائے کو دشمنی بنانے کے منفی رویے کو ختم کر کے مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ خاں نے سینئر صحافی ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی، ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم حملہ آوروں کو "معلوم" کرنے کے لئے پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت پورا تعاون حاصل ہوگا۔رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہتنقید پر تشدد کا خود نشانہ بن چکے ہیں، ایسے واقعات کوبرداشت نہیں کیاجاسکتا،آئین میں ضمانت کردہ شہری حقوق اور اظہار کی آزادیوں کے حامی اور اُن پرمکمل یقین رکھتے ہیں،ایاز امیر قابل احترام شہری ہیں، ان کے ساتھ رونما واقعے پر دلی افسوس ہے۔
بعد ازاں پولیس کی اعلی قیادت نے کی ایاز امیر سے ملاقات کی ، ایاز امیر ںےسی سی پی او بلال کمیانہ،ڈی آئی جی سہیل چوہدری ،کامران عادل کو واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔