وفاقی بیوروکریٹس کیلیے ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فکیشن روک لیا گیا
150فیصد الائونس کو تنخواہ کا حصہ بنانے کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ
MILAN:
وفاق کے زیر انتظام کام کرنے والے بیورو کریٹس کیلیے منظور کیے گئے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فکیشن روک لیا گیا۔
وزارت مالیات نے وفاق کے زیر انتظام کام کرنے والے بیورو کریٹس کیلیے منظور کیے گئے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فکیشن روک لیا ہے تاہم اب اس الاؤنس کو تنخواہ کا حصہ بنانے کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزارت مالیات نے دیگر پانچ ایڈ ہاک الاؤنسز کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس کے علاوہ 15 فیصد پنشن میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 10 جون کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے ملازمین کے لیے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کی منظوری دی گئی تھی تاہم کچھ افراد نے معاشی مشکلات کے اس دور میں اس طرح کے الاؤنس کی منظوری پر اعتراضات کیے تھے۔
وزارت مالیات کا موقف تھا کہ اس طرح سے تنخواہوں میں اضافے سے قبل اس طرح کے خصوصی پیکیج کے طریقہ کار کو طے کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد طریقہ کار کو طے کرنا تھا۔
علازہ ازیں وفاقی حکومت نے پنشن میں 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بجٹ میں مختص کیے گئے فنڈز کے نئے اعداد و شمار بھی پیش کردیے ہیں۔ پنشن کی مد میں عکسری افراد کو 395 ار روپے جبکہ شہری اور دیگر سرکاری افراد کی پنشن کی مد میں 125 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وفاق کے زیر انتظام کام کرنے والے بیورو کریٹس کیلیے منظور کیے گئے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فکیشن روک لیا گیا۔
وزارت مالیات نے وفاق کے زیر انتظام کام کرنے والے بیورو کریٹس کیلیے منظور کیے گئے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فکیشن روک لیا ہے تاہم اب اس الاؤنس کو تنخواہ کا حصہ بنانے کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزارت مالیات نے دیگر پانچ ایڈ ہاک الاؤنسز کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس کے علاوہ 15 فیصد پنشن میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 10 جون کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے ملازمین کے لیے 150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس کی منظوری دی گئی تھی تاہم کچھ افراد نے معاشی مشکلات کے اس دور میں اس طرح کے الاؤنس کی منظوری پر اعتراضات کیے تھے۔
وزارت مالیات کا موقف تھا کہ اس طرح سے تنخواہوں میں اضافے سے قبل اس طرح کے خصوصی پیکیج کے طریقہ کار کو طے کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد طریقہ کار کو طے کرنا تھا۔
علازہ ازیں وفاقی حکومت نے پنشن میں 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرنے کے ساتھ ساتھ بجٹ میں مختص کیے گئے فنڈز کے نئے اعداد و شمار بھی پیش کردیے ہیں۔ پنشن کی مد میں عکسری افراد کو 395 ار روپے جبکہ شہری اور دیگر سرکاری افراد کی پنشن کی مد میں 125 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔