سرفراز فواد کی کیٹیگریز میں تنزلی پر سابق فاسٹ بولر کی کڑی تنقید
چیمپئنز ٹرافی وننگ ٹیم کے کپتان کو ڈی کیٹیگری میں ڈالنا تضحیک آمیز رویہ ہے، تنویر احمد
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بولر تنویر احمد نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ میں سرفراز احمد کو ڈی کیٹیگری میں رکھنے پر سوال اٹھا دیئے۔
سابق فاسٹ بولر تنویر احمد یوٹیوب چینل پر پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرفراز احمد چیمپئنز ٹرافی وننگ ٹیم کے کپتان ہیں، انہیں سینٹرل کنٹریکٹ کی ڈی کیٹیگری میں ڈالنا تضحیک آمیز رویہ ہے۔
تنویر احمد نے سابق کپتان سرفراز احمد سے بھی سوال کیا کہ وہ پی سی بی کے اس رویے پر کیوں خاموش ہیں، جو کرکٹرز سرفراز کی ٹیم کا حصہ تھے وہ اے، بی کیٹیگریز میں شامل ہیں جبکہ انہیں ڈی میں رکھا گیا ہے۔
سابق فاسٹ بولر نے فواد عالم کو کیٹیگری بی میں رکھنے کے فیصلے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ٹیسٹ فارمیٹ کھیلتے ہیں اور ان کی کارکردگی کو دیکھیں، انہیں بی کیٹیگری میں کنٹریکٹ دینا ناانصافی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف سیلکٹر محمد وسیم نے دوستوں نوازا اور سہولت فراہم کی، ورنہ فواد کو ریڈ بال فارمیٹ کے معاہدوں کی اے کیٹیگری میں ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: 33 کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل، ناموں کا اعلان ہوگیا
جمعرات کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف سیلکٹر محمد وسیم نے مینز سینٹرل کنٹریکٹ برائے 23-2022 کا اعلان کردیا تھا، جس میں تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، امام الحق اور حسن علی کو ریڈ اور وائٹ بال دونوں طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ دئیے گئے تھے۔
ان کے علاوہ 10 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے، ان کھلاڑیوں میں اظہر علی کو اے کٹیگری جبکہ فواد عالم کو بی کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔ عبد اللہ شفیق، نعمان علی اور نسیم شاہ کو ریڈ بال کی سی کٹیگری جبکہ سرفراز احمد، شان مسعود، یاسر شاہ، عابد علی اور سعود شکیل کو ڈی کٹیگری شامل کیا گیا تھا۔
سابق فاسٹ بولر تنویر احمد یوٹیوب چینل پر پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سرفراز احمد چیمپئنز ٹرافی وننگ ٹیم کے کپتان ہیں، انہیں سینٹرل کنٹریکٹ کی ڈی کیٹیگری میں ڈالنا تضحیک آمیز رویہ ہے۔
تنویر احمد نے سابق کپتان سرفراز احمد سے بھی سوال کیا کہ وہ پی سی بی کے اس رویے پر کیوں خاموش ہیں، جو کرکٹرز سرفراز کی ٹیم کا حصہ تھے وہ اے، بی کیٹیگریز میں شامل ہیں جبکہ انہیں ڈی میں رکھا گیا ہے۔
سابق فاسٹ بولر نے فواد عالم کو کیٹیگری بی میں رکھنے کے فیصلے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ٹیسٹ فارمیٹ کھیلتے ہیں اور ان کی کارکردگی کو دیکھیں، انہیں بی کیٹیگری میں کنٹریکٹ دینا ناانصافی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف سیلکٹر محمد وسیم نے دوستوں نوازا اور سہولت فراہم کی، ورنہ فواد کو ریڈ بال فارمیٹ کے معاہدوں کی اے کیٹیگری میں ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: 33 کھلاڑی سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل، ناموں کا اعلان ہوگیا
جمعرات کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف سیلکٹر محمد وسیم نے مینز سینٹرل کنٹریکٹ برائے 23-2022 کا اعلان کردیا تھا، جس میں تینوں طرز کی کرکٹ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی، محمد رضوان، امام الحق اور حسن علی کو ریڈ اور وائٹ بال دونوں طرز کی کرکٹ کے کنٹریکٹ دئیے گئے تھے۔
ان کے علاوہ 10 کھلاڑیوں کو صرف ریڈ بال کا کنٹریکٹ دیا گیا ہے، ان کھلاڑیوں میں اظہر علی کو اے کٹیگری جبکہ فواد عالم کو بی کٹیگری میں شامل کیا گیا ہے۔ عبد اللہ شفیق، نعمان علی اور نسیم شاہ کو ریڈ بال کی سی کٹیگری جبکہ سرفراز احمد، شان مسعود، یاسر شاہ، عابد علی اور سعود شکیل کو ڈی کٹیگری شامل کیا گیا تھا۔