امیرِ طالبان پہلی بار عوامی سطح پر منظرعام پر آگئے
اصل آزادی بیرون ملک سے امداد ملنے میں نہیں بلکہ خود انحصاری میں ہے، ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ
MANCHESTER:
امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے پہلی بار عوامی سطح پر کسی تقریب میں شرکت اور اپنے پُرجوش خطاب میں بیرون ملک کی امداد پر بھروسہ نہ کرنے کی ترغیب دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے سربراہ شیخ ہبتہ اللّٰہ اخوند زادہ پہلی بار قندھار سے دارالحکومت کابل پہنچے اور قومی جرگے میں شرکت کی۔ ان کی پشتو میں کی گئی تقریر کو صرف سرکاری ریڈیو پر نشر کیا گیا۔
تاہم اس دوران موبائل اور کیمرے بند کروادیئے گئے تھے اور کسی کو تصاویر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ امیرِ طالبان اپنی حکومت بننے کے ایک سال بعد قندھار سے باہر نکلے اور قومی سطح پر منظر عام پر آئے۔
اپنی تقریر میں امیر طالبان نے خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے ملنے والی امداد سے ہم بہت سی چیزوں پر پابند ہوجائیں گے اور آزادی کے حقیقی مفہوم سے دور ہوجائیں گے۔
ملاہبتہ اللہ نے حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شرعی قوانین کا نفاذ ہی کامیاب اسلامی ریاست کی ضمانت ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
امیرِ طالبان نے سوال اُٹھایا کہ دنیا ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے؟ کبھی کہا جاتا ہے کہ ایسا کیوں نہیں کرتے، ویسا کیوں نہیں کرتے۔ دنیا ہمیں نہ بتائے کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے۔
امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے پہلی بار عوامی سطح پر کسی تقریب میں شرکت اور اپنے پُرجوش خطاب میں بیرون ملک کی امداد پر بھروسہ نہ کرنے کی ترغیب دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کے سربراہ شیخ ہبتہ اللّٰہ اخوند زادہ پہلی بار قندھار سے دارالحکومت کابل پہنچے اور قومی جرگے میں شرکت کی۔ ان کی پشتو میں کی گئی تقریر کو صرف سرکاری ریڈیو پر نشر کیا گیا۔
تاہم اس دوران موبائل اور کیمرے بند کروادیئے گئے تھے اور کسی کو تصاویر بنانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ امیرِ طالبان اپنی حکومت بننے کے ایک سال بعد قندھار سے باہر نکلے اور قومی سطح پر منظر عام پر آئے۔
اپنی تقریر میں امیر طالبان نے خود انحصاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک سے ملنے والی امداد سے ہم بہت سی چیزوں پر پابند ہوجائیں گے اور آزادی کے حقیقی مفہوم سے دور ہوجائیں گے۔
ملاہبتہ اللہ نے حکومتی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شرعی قوانین کا نفاذ ہی کامیاب اسلامی ریاست کی ضمانت ہے۔ ہمیں اپنے ملک میں مکمل اسلامی نظام نافذ کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
امیرِ طالبان نے سوال اُٹھایا کہ دنیا ہمارے معاملات میں مداخلت کیوں کر رہی ہے؟ کبھی کہا جاتا ہے کہ ایسا کیوں نہیں کرتے، ویسا کیوں نہیں کرتے۔ دنیا ہمیں نہ بتائے کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے۔