تھر میں مزید 6 بچوں کو موت نے نگل لیا 3 ہزار نئے مریض داخل

مصیبت کی گھڑی میں متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑینگے،سندھ حکومت کو بھرپورتعاون فراہم کرینگے ،وزیر اعظم


فوج کا ریلیف آپریشن جاری، سرکاری وغیرسرکاری مشینری حرکت میںآگئی ،گوداموں میں موجودہزاروں بوری گندم تقسیم نہ ہونے سے صورتحال سنگین ،نقل مکانی جاری۔ فوٹو: فائل

تھرمیں بھوک اورپیاس سے بلبلائے عوام کی فریادسن لی گئی،سرکاری اورغیرسرکاری مشینری حرکت میں آگئی لیکن عوام کے مصائب کم نہیں ہوئے۔

قحط سے متاثرہ علاقوں میں مزید6بچے جاں بحق اورمختلف امراض کا شکار ہونے والے تقریباً 3 ہزارافرادکواسپتالوں میں لایا گیا ، متاثرہ عوام کوگندم کی فراہمی کاکام تاحال سست روی کاشکارہے،سرکاری گوداموں میں گندم کی ہزاروں بوریوںکی موجودگی سنگین صورتحال کو مزیدخراب کررہی ہے،وزیراعظم آج (پیرکو)متاثرہ علاقوںکادورہ کریںگے،اس موقع پروفاقی حکومت کی جانب سے خصوصی پیکیج کااعلان متوقع ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں تھرکے مصیبت زدہ بھائیوںکابھرپورساتھ دیںگے،وفاق سندھ حکومت کوبھرپورتعاون فراہم کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری گوداموں میں45 ہزار بوریوں میں سے صرف 980بوریاں ہی مستحقین تک پہنچ سکیں،ڈیپلو میں6ہزاربوریوں میں سے صرف85 تقسیم ہوئیں،ننگر پارکرمیں گندم کی7913بوریوں میں سے صرف113بوریاں عوام کوملی ہیں، چھاچھرو میں14800بوریاں موجودہیں لیکن ایک صوبائی وزیرکے رشتے داروں نے تقسیم رکواکرگوداموں کوتالے لگوادیے ہیں۔

مٹھی میں 9700بوریوں میں سے صرف970بوریاں تقسیم ہوئیں، اسلام کوٹ میں 8714بوریوں میں سے صرف113بھوک سے بلکتے عوام کوملی ہیں،خواتین شکایت کرتی رہیںکہ تمام امدادمٹھی تک محدودہے اوردورافتادہ علاقوں میں اب بھی حالات خراب ہیں۔نمائندہ ایکسپریس مٹھی کے مطابق جاں بحق ہونیوالے بچوں میں گائوں ویرانیوکی3سالہ مینالجپت، ڈیپلوکے گائوں چھچھی مہراکی ایک سالہ ریشماں اور2سالہ دیبوبھیل، ڈپلو کے گائوں سوڈھے دیہہ میں5 ماہ کا بچہ علیم، ڈیپلو کے گائوں باڈھرمیں ایک ماہ کابچہ محمد،گائوں گاجرکاایک سالہ بچہ گل شیردرس شامل ہیں۔اسپتال آنے والے مریضوں میں بڑے،بالخصوص خواتین کی تعدادزیادہ ہے۔تھرپارکرمیں قحط سالی کے باعث خوراک کی کمی کاشکارہوکربچے نمونیا، بخار ، الٹیاں، دست،پیچش،خون کی کمی،وزن کی کمی اورہیپاٹائیٹس بی جیسے موذی امراض کاشکارہورہے ہیں جبکہ حاملہ خواتین بھی خوراک نہ ملنے کے باعث آئرن کی کمی کاشکارہیں،مٹھی کے سرکاری اسپتال میں ان بیماریوں کیلیے ادویہ توہیں لیکن وہ بیمار بچوں پرغیر موثر ثابت ہورہی ہیں، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت میڈیکل اسٹورز سے ادویہ خرید رہے ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال انتہائی ابتر ہے۔

تھر کے عوام کی مدد کیلیے پاک فوج،سیاسی،مذہبی جماعتوں اورسماجی اداروں نے متاثرہ علاقوں کارخ کرلیاہے۔ دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگادیے گئے ،تھر پارکرمیں خشک سالی اور بیماریوں سے پریشان حال عوام نے نقل مکانی شروع کر دی ،حکومت کے تمام اداروں نے قحط سالی سے متاثرین کیلیے امدادی اشیابھجواناشروع کردیں،مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹرز بھی متاثرہ علاقوں میں بھیج دیے گئے ہیں، جانوروںکی خوراک کیلیے چارے سے لدے کئی ٹرک بھی تھرپارکارپہنچے ہیں جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک کی ٹیمیں جانوروں کی ویکسی نیشن میں مصروف رہیں۔پاک فوج کی جانب سے دن بھرمتاثرہ افرادمیں امدادی سامان تقسیم کیا جاتارہا،فوج کی جانب سے فیلڈاسپتال بھی قائم کر دیے گئے ہیں ،اسپتالوں میں غذائی قلت کے شکار مریض بچوں کی تعداد میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا،24 گھنٹوں کے دوران 375 بچے سول اسپتال مٹھی لائے گئے۔ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما)نے متاثرین کیلیے مٹھی میں میڈیکل کیمپ قائم کر دیاجبکہ متاثرین کے علاج معالجے کیلیے ماہرین اطفال ڈاکٹرزکی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔پیما ترجمان نے مزید بتایاکہ متاثرین کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے ڈیپلو، اسلام کوٹ اورمٹھی کے درمیان ایمبولینس سروس بھی مہیاکر دی گئی ہے۔

پاک فضائیہ نے بھی متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن شروع کردیا،پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل، طاہر رفیق بٹ کی ہدایات پر پا ک فضائیہ کا ایک C-130طیارہ تھر پارکر کے قحط سے متاثر علاقے میں امدادی سامان لیکرپی اے ایف کے فارورڈ بیس تلہار پہنچا،کھانے پینے کی اشیاکو تھر پارکرکے قحط سے متاثر علاقے میںبہت جلدی پہنچانے کیلیےC-130طیارے کے ذریعے فراہمی کی گئی، C-130طیارے میں 3000 پائونڈوزن پرمشتمل دودھ ، دوائیاں اور کھانے پینے کا سامان تھا۔سیکریٹری بحالیات سندھ روشن علی شیخ نے محکمہ صحت،لائیواسٹاک ، وٹرنری اور ایگریکلچرکے عملے کو عمر کوٹ پہنچنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر عمر کوٹ کو تھر پارکر سے ملحقہ دیہات کا سروے کرنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں ۔

صوبائی محکمہ صحت نے تمام غیرسرکاری تنظیموں اورطبی اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں میڈیکل وریلیف کیمپس قائم کریں اورمحکمے کے ساتھ تعاون کریں، محکمہ صحت نے اندرون سندھ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی ،اندرون سندھ کے اسپتالوں اور صحت کے مراکز میں تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔صوبائی کورآڈینئیٹربرائے انسانی حقوق نادیہ گبول نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی ہدایت پر محکمہ انسانی حقوق کے تحت ادویہ اورراشن کے ٹرک تھر پارکر روانہ کررہے ہیں،محکمہ انسانی حقوق کے ٹول فری شکایات سیل نمبر0800-000-111- پرکسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال پر شکایات درج کروائی جاسکتی ہیں۔ضیا الدین یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عاصم حسین کی ہدایت پر ضیا الدین اسپتال کے ڈاکٹروں پر مشتمل وفد تھر روانہ ہوگیا جہاں موبائل میڈیکل کیمپ قائم کیا جائے گا ، وفد متاثرین میں غذائی اجناس بھی تقسیم کرے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔