کچہری واقعہ رپورٹ تیار حملہ آوروں کی شناخت نہ ہوسکی

تحقیقاتی کمیٹی کسی نتیجے پرنہ پہنچ سکی، تین حملہ آورفٹ بال گراؤنڈ کی طرف سے آئے۔

رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائیگی،وکلا نے کچہری منتقل کرنیکی تجویزمستردکردی۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

وکلاء تنظیموں نے ایف ایٹ کچہری کوفوری طورپرجی ٹین منتقل کرنے کی تجویزمسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ حکومت اگرتحفظ فراہم نہیں کرسکتی توایف ایٹ کچہری کووزیراعظم سیکریٹریٹ میں منتقل کردے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدرمحسن کیانی نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف ایٹ کچہری میں62 ججزہیں جبکہ جی ٹین میں ججز کیلیے صرف11 کورٹ روم ہیں، وہاں کس طرح منتقلی کی جاسکتی ہے۔دریں اثناسانحہ اسلام آباد کچہری کی تحقیقات کرنیوالی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی پہلی رپورٹ تیار کرلی ہے جوآج سپریم کورٹ میں پیش کی جائیگی، تاہم تحقیقاتی ٹیم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی، ڈی این اے ٹیسٹ سے حملہ آوروں کی شناخت ہوسکی نہ ہی فنگر پرنٹس سے کوئی مدد مل سکی ہے، اسلام آباد کچہری میں عدالت عظمیٰ کے حکم پر سیکیورٹی انتظامات مکمل لیے گئے ہیں، جج قتل کیس میں محافظ بابر حسین کو بھی آج عدالت پیش کیاجائیگا۔

ایک نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 3 تھی جو فٹبال گرائونڈ کی جانب سے داخل ہوئے،جائے وقوعہ سے کلاشنکوف کی17 گولیاں،62 خول، حملہ آوروں کی2 کلاشنکوف اور ایک دستی بم ملا ہے۔ کچہری میں3 دھماکے ہوئے، 2 دھماکے خود کش حملہ آوروں نے خود کو اڑا کر کیے، تیسرا دھماکہ دستی بم کا تھا، حملہ آوروں نے پولیس پر بھی دستی بم پھینکا جو پھٹ نہ سکا۔ واقعہ میں 8 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔

Recommended Stories

Load Next Story