قرض بروقت ادا کیا جائے

قرض وصول کرنے والا اگر اس کی وصولی میں ٹال مٹول کرے تب بھی اس کے حق میں بہتر ہے۔


Muhammad Tabassum Bashir Owaisi September 13, 2012
قرض وصول کرنے والا اگر اس کی وصولی میں ٹال مٹول کرے تب بھی اس کے حق میں بہتر ہے۔ فوٹو: فائل

KARACHI: اﷲ تعالیٰ نے انسان کو انسان کا مونس و غم گسار بنایا ہے۔

جو انسان دوسرے انسانوں کے کام آئے اور اپنے جیسے انسانوں کی ضرورتوں کا خیال رکھے، وہ اﷲ کی رضا اور خوش نودی سے فیض یاب ہوتا ہے۔

لیکن بعض اوقات انسان کسی ایسی مشکل یا الجھن میں گرفتار ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ایسی ہنگامی ضرورتیں پیش آجاتی ہیں جنہیں پورا کرنے کے لیے نہایت مجبوری کے عالم میں اسے دوسروں سے قرض لینا پڑتا ہے اور اس کی اسلام نے اجازت دی ہے۔ ضرورت اگر واقعی اہم ضرورت ہو تو اس کے لیے قرض لینا بھی جائز ہے اور دینا بھی جائز ہے۔

احادیث میں اکثر مقامات پر آیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے مال یا روپیہ پیسہ قرض لیا اور جب آپؐ کے پاس آگیا تو آپؐ نے فوری طور پر وہ قرض ادا فرما دیا، یہی نہیں جس سے قرض لیا تھا، اس کے لیے یہ دعا بھی فرمائی کہ اﷲ تعالیٰ اس کے مال و دولت میں برکت عطا فرمائے اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ قرض کا بدلہ اس شخص کا شکریہ ادا کرنا بھی ہے جس سے قرض لیا تھا۔ (نسائی)

بلکہ اکثر مقامات پر یہ بھی آیا ہے کہ قرض مانگنے والا اگر جائز ضرورت کے لیے قرض مانگتا ہے تو اس کی ضرورت کے مطابق اسے قرض دینا مستحب بھی ہے اور کار ثواب بھی کہ اس طرح معاشرے میں ایک دوسرے سے ہمدردی کرنے اور ایک دوسرے کے کام آنے کا جذبہ پروان چڑھتا ہے اور نااتفاقیاں دور ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں اﷲ تعالیٰ سب کی دست گیری فرماتا ہے اور اپنے سبھی بندوں کے کام سنوارتا ہے۔

بلکہ قرض وصول کرنے والا اگر اس کی وصولی میں ٹال مٹول کرے تب بھی اس کے حق میں بہتر ہے۔

رسول کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:''جس کا دوسرے پر حق ہو اور وہ اس حق کو ادا کرنے میں تاخیر کرے تو دینے والا ہر روز اتنا ہی مال صدقہ کرنے کا ثواب پائے گا۔'' (امام احمد)

اس کے ساتھ یہ ضرور ہے کہ جس سے قرض لو، ادا کرنے کی نیت سے لو۔ وقت پر ادا نہ کرسکو تو نرمی اور خوش اخلاقی سے معذرت کرلو، خواہ مخواہ ٹال مٹول نہ کرو ورنہ مفت کا گناہ تمہارے نامۂ اعمال میں لکھا جائے گا۔

حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:''کبیرہ گناہ، جن سے اﷲ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے، ان کے بعد اﷲ کے نزدیک سب گناہوں سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اوپر قرض چھوڑ کر مرے اور اس کے ادا کر نے کے لیے کچھ (مال) چھوڑا بھی نہ ہو۔'' (امام احمد )

دوسری طرف تنگ دست کو مہلت دینے، اسے معاف کرنے اور خوش اخلاقی سے تقاضا کرنے والوں کی احادیث میں بڑی تعریف آئی ہے۔

حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:''جس کو یہ بات پسند ہو کہ قیامت کی سختیوں سے اﷲ تعالیٰ اسے نجات بخشے، وہ تنگ دست کو مہلت دے یا اسے معاف کر دے اور ایسے شخص کو اﷲ تعالیٰ اپنے سائے میں رکھے گا۔''(مسلم)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں