عمران خان نے الیکشن ایکٹ ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردیں

عدالت عام انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو فراہم کی گئی سہولت کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا میکنزم بنانے کا حکم دے، استدعا


ویب ڈیسک July 04, 2022
درخواست میں وفاق،الیکشن کمیشن اور نادرا کو فریق بنایا گیا ہے (فوٹو فائل)

کراچی: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الیکشن ایکٹ ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست دائر کردی۔

ایڈووکیٹ عزیر کرامت بھنڈاری کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں وفاق،الیکشن کمیشن اور نادرا کو فریق بنایا گیا ہے، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے کر الیکشن کمیشن اور دیگر حکام کو اوورسیز پاکستانیوں کو دی گئی ووٹ کی سہولت کی فراہمی کا حکم دے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن ودیگر حکام کو حکم جائے کہ عام انتخاب میں اوورسیز پاکستانی فراہم کی گئی سہولت کے ذریعے ووٹ ڈال سکیں۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نادرا کو فنڈز فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ علاوہ ازیں نادرا اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ ڈالنے کا میکنزم بنائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی الیکشن لاز میں ترامیم اوور سیز پاکستانیوں کے حق کی خلاف ورزی ہے جب کہ آئین اوور سیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق دیتا ہے۔آئینی حق کو استعمال کرنے کی سہولت تارکین وطن کو فراہم نہیں جارہی۔ سپریم کورٹ اپنے کئی فیصلوں میں سہولت فراہمی کا حکم دے چکی ہے۔

دریں اثنا نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے معاملے میں بھی عمران خان نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل دائر کردی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات بلاجواز ہیں، رجسٹرار آفس کے پاس دائرہ اختیار کے فیصلے کا اختیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست پر اعتراضات عائد کیے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ ترامیم سے عوام کے کون سے حقوق متاثر ہوئے ، درخواست گزار نے مناسب فورم سے رجوع نہیں کیا اور درخواست کے ہمراہ ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کا سرٹیفکیٹ بھی نہیں لگایا گیا۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض میں مزید کہا کہ کن وجوہات کی بنا پر عدالت اپنا اختیار استعمال کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں