تھر میں قحط سالی قدرتی آفت نہیں حکومت کی نا اہلی ہے آل پارٹیز کانفرنس

سندھ پا کستان کا اقتصادی حب ہے، مسائل کو حل کرنا ہوگا، مشاہد حسین سید، سندھ میں کرپشن بڑا مسئلہ ہے، خواجہ اظہار الحسن


Staff Reporter March 10, 2014
مسلم لیگ(ق)سندھ کی کل جماعتی کانفرنس سے مشاہد حسین سید خطاب کررہے ہیں،حلیم عادل شیخ، متحدہ قومی موومنٹ کے خواجہ اظہار الحق،فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباسی،سید غلام شاہ اوردیگر رہنما موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ق لیگ سندھ کے تحت آل پارٹیز کانفرنس میں تھر میں قحط سالی کے باعث 124 بچوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خاندانوں سے مکمل اظہار یکجہتی کیا گیا اور متفقہ قرارداد میں کہا گیاکہ تھر کی صورتحال کی ذمے دار سندھ حکومت ہے اگرحکومت تھر میں بروقت گندم پہنچاتی تو بچوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں۔

مقررین کا کہنا ہے کہ تھر کی موجودہ صورتحال قدرتی آفت کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت سندھ کی نااہلی کے سبب پیش آئی ہے، تھر کے عوام کی مدد کیلیے تمام سیا سی اور مذہبی جماعتوں کواپناکردار ادا کرنا ہوگا۔ق لیگ سندھ کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کی جانب سے مقامی ہوٹل میںاتوار کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمان خصو صی مسلم لیگ( ق )کے مرکزی سیکریٹری جنرل مشاہد حسین سید تھے۔ کانفرنس میں سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے نمائندوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہارالحسن، فنکشنل لیگ کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی، تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی حفیظ الدین ایڈووکیٹ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے غلام شاہ، نیشنل پارٹی کے رمضان بلیدی، جئے سندھ قوم پرست پارٹی کے قمر بھٹی، مہاجر اتحاد تحریک کے سلیم حیدر، جمعیت علما ئے اسلام کے اسلم غوری، شیعہ علما کونسل کے رہنما علامہ مرزا یوسف حسین، جمعیت علمائے پاکستان کے غوث اعظم، جمعیت علما ئے اسلام کے قاری اقبال اور دیگر نے شامل ہیں۔

آل پارٹیز کانفرنس کی متفقہ قرار داد میں کہا گیاکہ تھر کی صورتحال پرقابو پانے کے لیے فوری طور سیاسی جماعتوں کی مدد سے ایکشن پلان تیار کیا جائے اورآئین کے مطابق بلدیاتی انتخابا ت کا انعقاد کیا جائے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ تھر میںقحط سالی آسمانی آفت نہیںبلکہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے، صوبوں کے مسائل کا وفاق سے گہرا تعلق ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ تھر جیسے واقعات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے، سندھ پا کستان کا اقتصادی حب ہے اس صوبے کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا، کوئی ایک حکومت صوبے کے مسائل حل نہیں کر سکتی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ تھر میں جو آفت آئی ہے یہ وی آئی پی موومنٹ اور فوٹو سیشن کے ذریعے حل نہیں ہوگی، لوگوں کو امدادکی ضرورت ہے، فوری طور پر امداد پہنچائی جائے، تھر میں کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کے باعث 75 فیصد تھر میں لوگوں کو امداد نہیں پہنچائی گئی،کئی افسر کام کرنے کے لیے تیار نہیں،کسی نہ کسی کی پر چی پر چھٹیاں لے کر گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال بھی بہتر نہیں ہے، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول بن چکی ہیں، خیر پور میں 24 افراد کو اغواکیا جا چکا ہے، ٹارگٹڈایکشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہیے لیکن پولیس کسی کو بھی گرفتار کر کے رپورٹ پیش کر دیتی ہے کہ اتنے گرفتار کر لیے ہیں۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سندھ میں گڈ گورننس کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی بڑا مسئلہ ہے، بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے کراچی قصبے کا منظر پیش کر رہا ہے،کراچی سے کشمور تک قبضہ مافیا موجود ہے جوزمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ حقائق سے آنکھیں چرائی نہیں جاسکتیں جو لوگ ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ہیں ان کو سوچنا چاہیے کہ ان کی وجہ سے تھر کے بچے قبرستانوں میں چلے گئے، وہ فوٹو سیشن کے بجائے کام کریں۔

تحریک انصاف کے رہنما حفیظ الدین نے کہا کہ مٹھی اسپتال میں ایک بھی چائلڈ اسپیشلسٹ نہیں ہے، ادویہکے نام پر او آر ایس بھی دستیاب نہیں، تھرپارکر میں کڑوا اور زہریلا پانی ان ہلاکتوں کی بڑی وجہ ہے، سندھ کی اشرافیہ کو ان ہلاکتوں سے کوئی سروکار نہیں۔ اے این پی کے وکیل خان نے کہا کہ جب تک عوامی خدمت کرنے والے لوگ اسمبلیوں میں نہیں آئیں گے معصوم بچے اسی طرح مرتے رہیں گے۔ جے یو آئی کے اسلم غوری نے کہا کہ سندھ کے لوگ اپنے ہی بچوں کی لاشیں اٹھا رہے ہیں۔ کانفرنس کی متفقہ قرار داد میں کہا گیا کہ سندھ میں جتنے بھی اغوا برائے تاوان کی وارداتیں ہورہی ہیں وہ حکومت کے علم سے باہر نہیں، ہم جب ان تمام ایشوز سے ہٹ جاتے ہیں تو اس کا بھرپور فائدہ سندھ کے وڈیرے اور بااثر لوگ اٹھاتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں