لوک گلوکار الن فقیر کو بچھڑے 22 برس بیت گئے
ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت نے سن 1980ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا
ISLAMABAD:
صدارتی تمغہ یافتہ لوک گلوکار الن فقیر کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس بیت گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے روایتی لباس میں ملبوس الن فقیر نے اپنی مخصوص گائیگی کے ذریعے صوفیانہ کلام کو جس انداز میں پیش کیا وہ صوفیانہ شاعری سے ان کی محبت کا واضح ثبوت ہے، ان کی گائیگی کے چرچے اندورن سندھ میں تو پہلے ہی تھے مگر گلوکار محمد علی شہکی کے ساتھ گیت نے علن کی شہرت کو چار چاند لگا دیے۔
لطیفی راگ سن کر الن فقیر پر وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی تھی، اسی وجہ سے انہوں نے مشہور صوفی بزرگ شاہ عبدالطیفؒ کے مزار پر رہائش اختیار کرلی، ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے رفقا نے باقاعدہ گانے کا مشورہ دیا جس پر الن نے شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کا کلام گانا شروع کردیا۔
حکومت نے الن فقیر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے سن 1980ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ انہوں نے شاہ عبدالطیف ایوارڈ، شہباز اور کندھ کوٹ ایوارڈز بھی حاصل کیے۔
الن فقیرعلیل ہوئے اور کراچی کے مقامی اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد 4 جولائی سن 2000ء کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ صوفیانہ اور لوک موسیقی کے حوالے سے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔