قربانی صرف عوام کے لیے ہی کیوں

وزیر خزانہ کے بقول حکومت نے وزیر اعظم کے بیٹوں پر بھی سپر ٹیکس لگا دیا ہے میری کمپنی 20کروڑ روپے زیادہ ٹیکس ادا کرے گی


Muhammad Saeed Arain July 05, 2022
[email protected]

کراچی: ایکسپریس نیوز کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عوام اپنی قربانی دینے کی تیاری شروع کردیں کیونکہ حکمران اشرافیہ کے اخراجات ویسے ہی رہتے ہیں اور عوام کو ہی اخراجات کم کرنے اور قربانی پر قربانی دینے کے لیے کہا جاتا ہے ،اس لیے عوام اپنی قربانی کے لیے تیار ہو جائیں، دوسری قربانی تو اس بار بہت کم لوگوں کو نصیب ہوگی۔ وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہا ہے کہ ہمیشہ غریب عوام نے قربانی دی ہے اب اشرافیہ کی باری ہے ہمیں خود احتسابی کی طرف جانا ہوگا۔

موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے سخت معاہدے کا ذمے دار سابق حکومت کو قرار دے رہی ہے اور سابق حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ ہمارے دور میں پٹرول ڈیڑھ سو روپے لیٹر تھا، جو اب موجودہ اتحادی حکومت کے چند دنوں میں 100 روپے لیٹر بڑھایا جاچکا ہے اور مزید مہنگا ہوگا۔ پی ٹی آئی رہنما یہ نہیں بتا رہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھانے کا آئی ایم ایف سے معاہدہ پی ٹی آئی حکومت نے کیا تھا اور معاہدے سے انحراف کیا تھا، کیونکہ عمران خان کو گزشتہ سال ہی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا پتا چل چکا تھا۔

جس پر انھوں نے پٹرول دس روپے لیٹر سستا کردیا تھا اور اس فیصلے کو موجودہ حکومت بارودی سرنگیں قرار دے رہی ہے جو موجودہ حکومت کی راہ میں حائل کی گئی تھیں جن کی وجہ سے حکومت کو یک دم پٹرول 84 روپے لیٹر مہنگا کرنا پڑا، جس کی سزا عوام بھگت رہے ہیں اور موجودہ اور سابقہ حکومتیں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو سب سے زیادہ بار آئی ایم ایف کے پاس قرضے لینے گیا ہے اور سب سے زیادہ قرضے بھی پاکستان نے لیے ہیں۔

ہمیں قرض لینے کی عادت پڑ چکی ہے اور ہم اپنے معاشی مسائل حل کرنے پر توجہ ہی نہیں دے رہے اور ہمارے ہر حکمران نے قرضوں کا بوجھ بڑھانا ضروری سمجھا اور پی ٹی آئی حکومت نے تو قرضے لینے کا پرانا ریکارڈ ہی توڑ دیا جبکہ عمران خان نے اقتدار میں آنے سے قبل کہا تھا کہ میری حکومت آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گی اور میں ان سے قرضے لینے کی بجائے خودکشی کو ترجیح دوں گا۔

مگر عمران خان تاخیر سے آئی ایم ایف کے پاس گئے اور حکومت جانے سے قبل انتہائی سخت شرائط پر مزید قرضے لینے کا معاہدہ کرگئے جو اب نئی حکومت کے گلے پڑا ہوا ہے اور اتحادی حکومت مہنگائی بڑھا کر بدنام ہو رہی ہے اور مہنگائی بڑھنے کا ذمے دار سابق حکومت کو قرار دے رہی ہے اور عمران خان سے پوچھ رہی ہے کہ ان کی حکومت نے پونے چار سال میں جو قرضے لیے وہ خرچ کہاں کیے وہ ملک میں لگے تو نظر نہیں آ رہے؟

مسلم لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہماری پالیسی ہے کہ ہم اس طبقے پر ٹیکس لگائیں جو ٹیکس دے سکتا ہے اور ہم اس طبقے کو نہ چھیڑیں جو غریب اور مڈل کلاس طبقہ ہے اور ٹیکس نہیں دے سکتا۔ امیر لوگوں پر ٹیکس زیادہ ڈالا جائے۔ کہنے کی حد تک تو آج تک ہر حکومت یہی کہتی آئی ہے اور اس نے کیا اس کے برعکس ہے اور ہر حکومت کے نزدیک صرف عوام ہی قربانی دینے کے لیے رہ گئے ہیں۔ عوام اب تک ہر حکومت کے لیے قربانی ہی دیتے آئے ہیں اور اب تو غریب خودکشیاں کرکے خود قربان ہو رہے ہیں اور ان مرے ہوئے لوگوں سے ہی حکومت مزید قربانی مانگ رہی ہے جن کے پاس کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

سوشل میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں سب سے سستا کھانا پارلیمنٹ کے کیفے ٹیریا میں دستیاب ہے۔ اگر ارکان پارلیمنٹ کو اتنے معمولی نرخوں پر کھانا مل رہا ہے تو کیفے ٹیریا کو حکومت ارکان پارلیمنٹ کی سہولت کے لیے سبسڈی دے رہی ہوگی۔امیر ترین ارکان پارلیمنٹ کو اتنی سستی خوراک کیوں فراہم کرائی جا رہی ہے اور عوام محروم کیوں ہیں؟

وزیر خزانہ کے بقول حکومت نے وزیر اعظم کے بیٹوں پر بھی سپر ٹیکس لگا دیا ہے میری کمپنی 20 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس ادا کرے گی۔ سپر ٹیکس عائد کیے جانے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بڑی صنعتوں اور زیادہ آمدنی والوں پر ایک سال کے لیے سپر ٹیکس لگایا گیا ہے جس سے 13 بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگے گا۔ ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق تجزیہ کاروں کے مطابق سپر ٹیکس عائد کیے جانے کا فیصلہ درست ہے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سپر ٹیکس کا بوجھ بھی عام آدمی پر پڑے گا اگر گزشتہ دور میں دی گئی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی جاتی تو نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔

وزیر اعظم کے بقول سپر ٹیکس امیروں پر لگاہے مگر اس کی سو فیصد حقیقت یہ ہے کہ اثر عوام پر ہی پڑے گا اور مہنگائی مزید بڑھے گی۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی کمپنی جو اضافی ٹیکس دے گی وہ یہ رقم بھی عوام سے ہی وصول کرکے دے گی۔ وزیر اعظم نے سپر ٹیکس لگا کر جو قربانی صنعتوں سے مانگی ہے یہ قربانی بھی عوام کو ہی دینا پڑے گی۔ وزیر خزانہ سمیت کوئی صنعت اپنے گھر سے ٹیکس کبھی نہیں دے گی اور تیل تلوں سے ہی نکالا جائے گا اور یہ تل ملک کے کروڑوں عوام ہیں جو ہمیشہ سے قربانی دیتے آئے ہیں اور مرنے تک انھیں ہی قربانی دینا ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔