تجارتی خسارہ ریکارڈ 483 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

خسارے کا ہدف 31 ارب ڈالر تھا، بے تحاشا درآمدات نے تخمینے غلط ثابت کر دیے

خسارے کا ہدف 31 ارب ڈالر تھا، بے تحاشا درآمدات نے تخمینے غلط ثابت کر دیے (فوٹو : فائل)

پاکستان کے تجارتی خسارے میں ٹھہرائو نہیں آ رہا اور یہ بڑھ کر 55 فیصد ہو گیا ہے، بعض درآمدی اشیا پر عارضی پابندی کے باوجود گزشتہ مالی سال کے اختتام پر تجارتی خسارہ کا حجم 48.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔

درآمدات میں اضافے نے تمام سرکاری تخمینے غلط ثابت کر دیے،30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران عالمی تجارت کا حجم حوصلہ افزا رہا تاہم اس سے رواں مالی سال کا ہدف بھی غیرمتعلق ہو گیا ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہدف حاصل کرنے کیلئے حکومت درآمدات کم کرے۔


پیر کے روز جاری ہونے والے ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق برآمدات سالانہ ہدف سے زائد 31.7 ارب ڈالر رہیں مگر یہ خسارہ کم کرنے میں ناکام رہیں،اس سے تجارتی خسارے کا حجم کم کرنے میں مدد نہ مل سکی کیونکہ اس کے برعکس درآمدات اپنے سالانہ ہدف 55.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر ریکارڈ 80 ارب ڈالر تک جا پہنچیں،جس کے نتیجے میں 48.3 ارب ڈالر تجارتی خسارہ سرکاری ہدف سے 25 ارب ڈالر زائد رہا۔

ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کا خسارہ 17.3 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ سے پیوستہ مالی سال کی نسبت 55.3 فیصد زائد تھا،گزشتہ مالی سال کے تجارتی خسارے کا ہدف 31 ارب ڈالر رکھا گیا تھا۔
Load Next Story