’’ٹوئٹر‘‘کے ذریعے لوگوں کو مظاہروں پر اکسانے کے الزام میں سعودی شہری کو 8سال قید

ملزم زندگی بھر سماجی ویب سائٹس استعمال بھی نہیں کرسکے گا، عدالتی فیصلہ


ویب ڈیسک March 10, 2014
ملزم کو ان ہی الزامات پر اس سے قبل بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم اسے شخصی ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا. فوٹو: فائل

لاہور: سعودی عدالت نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر کے ذریعے لوگوں کو حکومت مخالف مظاہروں پر اکسانے کے الزام میں ایک مقامی شہری کو 8 سال قید کی سزا سنادی۔

عرب ویب سائیٹ ''العربیہ'' کے مطابق ریاض کی مقامی عدالت میں ایک شہری کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران الزام عائد کیا گیا کہ اس نے علماء اور اعلٰٰی عدالتوں کے فاضل ججوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹس کی مدد سے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ اس نے زیر حراست افراد کو حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف مظاہروں کی اپیل کے ساتھ ساتھ یہ بھی پیغام بھیجا تھا کہ وہ اپنی احتجاجی سرگرمیوں کی سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کریں۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ ملزم کو ان ہی الزامات پر اس سے قبل بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم اسے شخصی ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ ان ہی کارروائیوں پر اسے ایک بار پھر گرفتار کیا گیا تو وہ فرار ہو گیا۔ فرار ہوتے وقت اس نے جیل حکام پرحملے کی کوشش کی اور اپنی حقیقت چھپانے کے لیے اپنا موبائل فون توڑ دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ ملزم کے اقدامات عدالت کی توہین، ادارے کے فیصلوں کا تمسخر اڑانے کے مترادف ہے۔ اس لئے اسے ملکی قانون کے تحت 8 سال قید اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے استعمال پر تاحیات پابندی کی سزا سنائی جاتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں