تھر میں موجودہ صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے چیف جسٹس پاکستان
خوراک کاذخیرہ آپ کے پاس ہے اور بچے مررہے ہیں، یہ ہی بتادیں کہ کتنے بچےمرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں، سپریم کورٹ
ISLAMABAD:
تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر سر شرم سے جھک جانے چاہییں، تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں صورتحال اتنی خراب نہیں جتنا میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اس بار بارش نہیں ہوئی اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی، تھر کے لوگ اپنے بچوں کا مناسب خیال بھی نہیں رکھتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میڈیا نہ بتاتا تو یہ معاملہ دب جاتا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی بات پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کے لوگ ہی اپنے بچوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ خشک سالی پہلی دفعہ نہیں ہوئی، کیا آپ کو پتا ہے کہ اب تک تھر میں کتنے بچے مرے ہیں؟، خوراک کاذخیرہ آپ کے پاس ہے اور بچے بھوک سے بلک بلک کر مررہے ہیں، یہ ہی بتادیں کہ کتنے بچے مرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں۔ جس پر چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وہ کل ہی پہنچے ہیں اور ان کے پاس جنوری اور فروری میں ہونے والی اموات کا ریکارڈ ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اصولی طور پر ساری صورت حال کی ذمہ دار حکومت سندھ ہے اور اسے اس کا پچھتاوا بھی ہے، خوراک اور دوائیں متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں اس کے علاوہ پیر کو مٹھی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی ہوگا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے تھر میں بچوں کو اموات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے دیکھ کر سر شرم سے جھک جانے چاہییں، تھر میں صورت حال کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ تھر میں صورتحال اتنی خراب نہیں جتنا میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا، اس بار بارش نہیں ہوئی اور بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی، تھر کے لوگ اپنے بچوں کا مناسب خیال بھی نہیں رکھتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میڈیا نہ بتاتا تو یہ معاملہ دب جاتا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کی بات پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ تھر کے لوگ ہی اپنے بچوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ یہ خشک سالی پہلی دفعہ نہیں ہوئی، کیا آپ کو پتا ہے کہ اب تک تھر میں کتنے بچے مرے ہیں؟، خوراک کاذخیرہ آپ کے پاس ہے اور بچے بھوک سے بلک بلک کر مررہے ہیں، یہ ہی بتادیں کہ کتنے بچے مرنے پر صاحب اقتدار حرکت میں آتے ہیں۔ جس پر چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وہ کل ہی پہنچے ہیں اور ان کے پاس جنوری اور فروری میں ہونے والی اموات کا ریکارڈ ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ اصولی طور پر ساری صورت حال کی ذمہ دار حکومت سندھ ہے اور اسے اس کا پچھتاوا بھی ہے، خوراک اور دوائیں متاثرہ علاقوں میں پہنچائی جا رہی ہیں اس کے علاوہ پیر کو مٹھی میں صوبائی کابینہ کا اجلاس بھی ہوگا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔