لاہور ہائیکورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کی ممکنہ برطرفی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا

پنجاب حکومت زبردستی ان سے ایسے حلف ناموں پر دستخط کروانا چاہتی ہے، ینگ ڈاکٹرز کا موقف


ویب ڈیسک March 10, 2014
محکمہ صحت اور حکومت پنجاب ینگ ڈاکٹرز کی برطرفی سے متعلق تحریری جواب دے، عدالت عالیہ ۔ فوٹو: فائل

ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے 250 ینگ ڈاکٹرز کی ممکنہ برطرفی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان پر مشتمل سنگل بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو میڈیکل آفیسر اور ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے بتایا گیا کہ پنجاب حکومت زبردستی ان سے ایسے حلف ناموں پر دستخط کروانا چاہتی ہے جس کے مطابق غیر ملکی خاتون سے شادی پر پابندی ہوگی اور 3 سال تک ینگ ڈاکٹرز نہ چھٹی لے سکتے ہیں اور نہ تبادلے کی درخواست کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ صوبائی محکمہ صحت کو مدت ملازمت کے 3 سال کے دوران انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔

ینگ ڈاکٹرز کی استدعا پر عدالت عالیہ نے 250 ینگ ڈاکٹرز کی برطرفی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے۔ آئندہ سماعت پر محکمہ صحت اور حکومت پنجاب سے تحریری جواب طلب کر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں