ہراسانی کا شکار طیبہ گل نے ڈی جی نیب کی آڈیو ویڈیوز پی اے سی اجلاس میں چلادیں
پی اے سی کا نیب کو بی آر ٹی ، بلین ٹری پر جلد ریفرنس دائر کرنے، مالم جبہ، بینک آف خیبر کرپشن کیسز دوبارہ کھولنے کاحکم
ہراسانی کا شکار خاتون طیبہ گل نے ڈی جی نیب کی آڈیو ویڈیوز پی اے سی میں چلا دیں۔
نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ طلبی کے باوجود جاوید اقبال پیش نہ ہوئے جبکہ ہراسانی کا شکار درخواست گزار خاتون طیبہ گل پیش ہوئیں۔
متاثرہ خاتون طیبہ گل اپنی روداد سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال نے مجھے جان سے مارنے اور ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دیں، ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے برہنہ کر کے میری ویڈیو بنائی اور میری ویڈیو پر جاوید اقبال کو بلیک میل کرتا رہا۔
متاثرہ خاتون طیبہ گل نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی آڈیو ویڈیوز پی اےسی میں چلا دیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ویڈیوز کا بینفشری کون ہے، جس کے مالم جبہ، بی آر ٹی ریفرنس سب ختم ہو گئے، 15 جنوری کی رات نیب نے مجھے گرفتار کیا، میرے خلاف جھوٹا ریفرنس تیار کیا گیا ، لاپتہ افراد کمیشن میں میرے شوہرکی چچی کے کیس کی سماعت میں جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی،وہ مجھے فون کر کے ہراساں کرتے رہے، انہوں نے مجھے افسران سے ملنے پر جان سے مارنے اور ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دیں۔
پی اےسی نے وزیراعظم سے جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش کر دی اور آئندہ اجلاس میں انہیں دوبارہ طلب کر لیا۔
کمیٹی میں چیئرمین نیب پیش ہوئے اور ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کی پلی بارگین پر بریفنگ دی۔
پی اے سی نے چیرمین نیب کو مالم جبہ،بینک آف خیبر کرپشن کیسز کو دوبارہ کھولنے کاحکم دیتے ہوئے بی آر ٹی اور بلین ٹری منصوبے پر جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔ پی اےسی نے نیب افسران کو اپنے اثاثوں کی تفصیل بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
نور عالم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جاوید اقبال دوبارہ نہ آئے تو ان کے وارنٹ جاری اور اخبارات میں اشتہارت دینگے۔
نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال کیخلاف وڈیوز اور تمام شواہد موجود ہیں، مجھ پر بہت پریشر تھا کہ یہ معاملہ نا اجاگر کیا جائے، قوانین کے مطابق ہم اس معاملہ کو دیکھیں گے، جو قصور وار ہوگا انکے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے، ایف آئی آر بھی ہوگی۔
نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیے جانے کے معاملے کی سماعت ہوئی۔ طلبی کے باوجود جاوید اقبال پیش نہ ہوئے جبکہ ہراسانی کا شکار درخواست گزار خاتون طیبہ گل پیش ہوئیں۔
متاثرہ خاتون طیبہ گل اپنی روداد سناتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ جاوید اقبال نے مجھے جان سے مارنے اور ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دیں، ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے برہنہ کر کے میری ویڈیو بنائی اور میری ویڈیو پر جاوید اقبال کو بلیک میل کرتا رہا۔
متاثرہ خاتون طیبہ گل نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی آڈیو ویڈیوز پی اےسی میں چلا دیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ویڈیوز کا بینفشری کون ہے، جس کے مالم جبہ، بی آر ٹی ریفرنس سب ختم ہو گئے، 15 جنوری کی رات نیب نے مجھے گرفتار کیا، میرے خلاف جھوٹا ریفرنس تیار کیا گیا ، لاپتہ افراد کمیشن میں میرے شوہرکی چچی کے کیس کی سماعت میں جاوید اقبال سے ملاقات ہوئی،وہ مجھے فون کر کے ہراساں کرتے رہے، انہوں نے مجھے افسران سے ملنے پر جان سے مارنے اور ٹکڑے کرنے کی دھمکیاں دیں۔
پی اےسی نے وزیراعظم سے جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش کر دی اور آئندہ اجلاس میں انہیں دوبارہ طلب کر لیا۔
کمیٹی میں چیئرمین نیب پیش ہوئے اور ایڈن ہاؤسنگ سوسائٹی کی پلی بارگین پر بریفنگ دی۔
پی اے سی نے چیرمین نیب کو مالم جبہ،بینک آف خیبر کرپشن کیسز کو دوبارہ کھولنے کاحکم دیتے ہوئے بی آر ٹی اور بلین ٹری منصوبے پر جلد ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔ پی اےسی نے نیب افسران کو اپنے اثاثوں کی تفصیل بھی پیش کرنے کی ہدایت کی۔
نور عالم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر جاوید اقبال دوبارہ نہ آئے تو ان کے وارنٹ جاری اور اخبارات میں اشتہارت دینگے۔
نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال کیخلاف وڈیوز اور تمام شواہد موجود ہیں، مجھ پر بہت پریشر تھا کہ یہ معاملہ نا اجاگر کیا جائے، قوانین کے مطابق ہم اس معاملہ کو دیکھیں گے، جو قصور وار ہوگا انکے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے، ایف آئی آر بھی ہوگی۔