سرطان کی روایتی دوا مسکیولر ڈسٹرافی میں مفید ثابت

حادثاتی طور پر پتا چلا ہے کہ سرطان کی ایک دوا ڈوشین مسکیولر ڈسٹرافی کے روکتی ہے


ویب ڈیسک July 08, 2022
کینسر کی عام دوا سی ایف ایس ون آر انہبیٹر قسم کی دوا سے ڈوشین مسکیولر ڈسٹرافی کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سائنسدانوں نے حادثاتی طور پر دریافت کیا ہے کہ کینسر میں عام دی جانے والی ایک دوا مسکیولر ڈسٹرافی میں مفید ثابت ہوتی ہے جو اب تک ایک لاعلاج جینیاتی مرض ہے۔

یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے سائنسدانوں نے معلوم کیا ہے کہ سی ایس ایف ون آر انہبیٹرز گروپ کی ایک دوا سرطان میں عام کھائی جاتی ہے لیکن یہی دوا مریض کو وھیل چیئر تک محدود کردینے والی ڈوشین مسکیولر ڈسٹرافی (ڈی ایم ڈی) کے حملے کی رفتار سست کرسکتی ہے۔

ڈوشین مسکیولر ڈسٹرافی ایک جینیاتی مرض ہے جس میں اعصاب اور پٹھے تیزی سے کمزور ہوتے جاتے ہیں۔ لیکن کینسر کی دوا سے پٹھوں کے ریشے مزید بہتر ہوتے جاتے ہیں اور مرض کی شدت کم ہوجاتی ہے۔ ویسے مسکیولر ڈسٹرافی کی کئی اقسام ہیں لیکن ڈی ایم ڈی ایکس کروموسوم میں جینیاتی تبدیلی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے اور ایک اہم پروٹین ڈسٹروفین کی پیداوار رک جاتی ہے۔ رفتہ رفتہ مریض کے پٹھے کمزور ہوتے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ چلنے پھرنے سے معذور ہوجاتا ہے اور زندگی کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔

سی ایف ایس ون آر انہبیٹر قسم کی دوا اگرچہ کینسر خلیات کی افزائش روکتی ہے لیکن اس کا ایک اور کردارسامنے آیا کہ یہ مرکزی اعصابی نظام میں مائیکروگلیا ختم کرتی ہے لیکن معلوم ہوا کہ یہ پٹھوں کو بھی تقویت دیتی ہے۔ چوہوں پر مزید تحقیق سے اس کی تصدیق ہوگئی اور چند ماہ کی دوا سے چوہوں میں مسکیولر ڈسٹرافی کی شرح بہت حد تک سست ہوگئی۔

تاہم انسانی آزمائش کے مراحل ابھی دور ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں