کائنات میں تاریک مادے کی کھوج کرنے والے حساس ترین نظام کی آزمائش شروع

لکس زیپلِن ڈارک میٹر ڈٹیکٹر اسٹینفرڈ میں زیرِ زمین نصب ہے جس میں دس ٹن خالص ترین مائع زینون بھرا گیا ہے


ویب ڈیسک July 11, 2022
اس تصویرمیں لکس زیپلن ڈارک میٹر ڈٹیکٹرنمایاں ہے جو جنوبی ڈکوٹا میں ایک کلومیٹر گہرائی میں نصب کیا گیا ہے۔ فوٹو: نیوسائنٹسٹ

لاہور: کائنات کی بڑی مقدار تاریک مادے اور تاریک توانائی پر مشتمل ہے جس کی کھوج ایک صدی سے جاری ہے۔ اب اس ضمن میں دنیا کا سب سے حساس ترین کھوجی (ڈٹیکٹر) کی آزمائش شروع ہوگئی ہے۔

اسٹینفرڈ میں زیرِ زمین نصب لکس زیپلِن نامی نظام اب تک حساس ترین ہے۔ جنوبی ڈکوٹا میں لگائے گئے اس نظام میں خالص ترین مائع زینون کی 10 ٹن مقدار ایک بہت بڑے ٹائٹینئم ٹنکی میں بھری گئی ہے۔ جب جب باہر سے کوئی ذرہ پانی میں موجود زینون ایٹم سے ٹکراتا ہے تو اس سے روشنی کے ذرات خارج ہوتے ہیں جنہیں اطراف میں لگے حساس ترین سینسر محسوس کرتے ہیں۔ سائنسدان روشنی کی نوعیت معلوم کرکے بتاسکیں گے کہ اشعاع (ریڈی ایشن) کے اس عمل کی وجہ کیا ہے۔

تاہم ماحول میں بکھرے لاتعداد ذرات سے بچانے کےلیے زینون ٹینک کے اوپر ایک اور بڑے ٹینک میں رکھا گیا ہے جس میں بہت صاف پانی بھرا گیا ہے۔ اس پورے نظام کو ایک کلومیٹر گہرائی میں رکھا گیا ہے جو ایک متروک سونے کی کان ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن کے ڈاکٹر چمکور گھگ بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ ان کے مطابق لکس زیپلن کا مرکز ہماری زمین،بلکہ شاید پورے نظامِ شمسی میں گردوغبار سے پاک سب سے صاف اور خالص مقام ہے۔ اگر اس میں تین گرم گرد بھی چلی جائے تو پورا نظام متاثر ہوسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہماری کائنات کا اکثر مادہ ڈارک میٹر پر مشتمل ہے جس کے تجرباتی ثبوت اب تک نہیں مل سکے ہیں۔ محتاط اندازے کے مطابق نطری (تھیوریٹکل) طور پر کائنات 27 فیصد تاریک مادےاور 68 فیصد تاریک توانائی پرمشتمل ہے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ نظام تاریک مادے کی شناخت کیسے کرے گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ 'ویکلی انٹرایکٹو میسو پارٹیکلز' یا ڈبلیوآئی ایم پی، کی شناخت کو اس نظام سے محسوس کیا جاسکتا ہے جو تاریک مادے کے بالراست ثبوت ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ بھی نظری ذرات ہیں جو تاریک مادے کی خبر دے سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں