تندرست رہنے کے لیے مکوڑے کھانے کا شوقین طالبعلم

پیٹربکیرٹن کا ماننا ہے کہ جو غذائیت کیڑوں میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں ہوسکتی


Net News March 11, 2014
پیٹربکیرٹن کا ماننا ہے کہ جو غذائیت کیڑوں میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں ہوسکتی۔ فوٹو : فائل

کیڑے مکوڑے عام لوگوں کے لیے کراہت کا باعث ہوتے ہیں لیکن برطانیہ کا نوجوان ایسا بھی ہے جو خود کو تندرست وتوانا رکھنے کے لیے شوک سے انھیں کھاتا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق مانچسٹر یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کا طالب علم پیٹربکیرٹن اپنی صحت کو لے کر اس قدر حساس سے کہ روزانہ کئی کیڑے مکوڑے ہڑپ کر جاتا ہے کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ جو غذائیت کیڑوں میں ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں ہوسکتی ۔ چوبیس سالہ پیٹر اب تک دس ہزار جھینگر، پانچ ہزار ٹڈے اور ایک ہزار سے زائد سنڈیاں سالم ہڑپ کر چکا ہے۔

سنڈیوں کا برگر ہو یا ٹڈیوں بھر پزا، یہ صاحب خوب چٹخارے لے لے کر کھاتے ہیں لیکن اتناگلہ ضرور ہے یہ کیڑے مکوڑے آخر اتنے چھوٹے کیوں ہوتے ہیں کہ ان سے پیٹ بھی نہیں بھرتا۔ان صاحب کا یہ بھی ماننا ہے کہ اگر ان کیڑوں میں موجود پروٹین اور کیلشیم سے دوسرے لوگ آگاہ ہوجائیں تو کیڑوں کے لیے عالمی جنگیں چھڑ جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے