مالی سال کے پہلے ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں محدود اتار چڑھاؤ کے بعد مندی رہی
انڈیکس کی 41600، 41500 اور 41400 پوائنٹس کی تین حدیں بھی گر گئیں
مالی سال 2022-23 کے پہلے ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں محدود اتار چڑھاؤ کے بعد مندی رہی، مجموعی طور پر مندی کے سبب انڈیکس کی 41600، 41500 اور 41400 پوائنٹس کی تین حدیں بھی گر گئیں۔
گذشتہ ہفتے کے چار روزہ کاروبار میں مندی سے سرمایہ کاروں کے 21ارب 26کروڑ 88لاکھ 72ہزار 55 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 69کھرب 41ارب 54کروڑ 93لاکھ 19ہزار 153روپے ہوگیا۔
آئی ایم ایف پروگرام میں ممکنہ شمولیت سے ہفتہ وار کاروبار کے بعض سیشنز میں محدود تیزی بھی ہوئی لیکن عید الاضحیٰ کی طویل تعطیلات، قرضوں کے شرح سود میں مزید اضافے اور بڑی کمپنیوں پر دس فیصد سپر ٹیکس نافذ ہونے سے انکے منافع پر مرتب ہونے والے منفی اثرات نے کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کیا۔
اسی طرح پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہنے سے بھی عمومی سرمایہ کاروں میں مایوسی دیکھنے میں آئی۔
گذشتہ مالی سال کے پرانے سودوں کے تصفیے ختم ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں کی جانب سے مارکیٹ میں دلچسپی محدود رہی، گذشتہ ہفتے کے پہلے سیشنز میں اگرچہ مندی رہی لیکن اختتامی سیشنز میں محدود تیزی رہی۔
کاروباری سرگرمیوں میں بڑی صنعتوں پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے منفی اثرات برقرار رہے، انسٹیٹیوشنز کی فروخت کا تسلسل برقرار رہا۔ ہفتہ وار کاروبار میں مندی کے باوجود انڈیکس کی 41ہزار پواٸنٹس کی حد مستحکم رہی۔
ہفتہ وار کاروبار میں کے ایس ای 100 انڈیکس 286.34 پوائنٹس گھٹ کر 41344.01 پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 133.60 پوائنٹس گھٹ کر 15727.63 پر بند ہوا۔
کے ایم آئی 30 انڈیکس 775.71 پوائنٹس گھٹ کر 67947.22 پر بند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 94.77 پوائنٹس گھٹ کر 20779.19 پر بند ہوا۔
گذشتہ ہفتے کے چار روزہ کاروبار میں مندی سے سرمایہ کاروں کے 21ارب 26کروڑ 88لاکھ 72ہزار 55 روپے ڈوب گئے جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی گھٹ کر 69کھرب 41ارب 54کروڑ 93لاکھ 19ہزار 153روپے ہوگیا۔
آئی ایم ایف پروگرام میں ممکنہ شمولیت سے ہفتہ وار کاروبار کے بعض سیشنز میں محدود تیزی بھی ہوئی لیکن عید الاضحیٰ کی طویل تعطیلات، قرضوں کے شرح سود میں مزید اضافے اور بڑی کمپنیوں پر دس فیصد سپر ٹیکس نافذ ہونے سے انکے منافع پر مرتب ہونے والے منفی اثرات نے کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کیا۔
اسی طرح پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ اور آنے والے دنوں میں مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہنے سے بھی عمومی سرمایہ کاروں میں مایوسی دیکھنے میں آئی۔
گذشتہ مالی سال کے پرانے سودوں کے تصفیے ختم ہونے کے باوجود سرمایہ کاروں کی جانب سے مارکیٹ میں دلچسپی محدود رہی، گذشتہ ہفتے کے پہلے سیشنز میں اگرچہ مندی رہی لیکن اختتامی سیشنز میں محدود تیزی رہی۔
کاروباری سرگرمیوں میں بڑی صنعتوں پر 10فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کے منفی اثرات برقرار رہے، انسٹیٹیوشنز کی فروخت کا تسلسل برقرار رہا۔ ہفتہ وار کاروبار میں مندی کے باوجود انڈیکس کی 41ہزار پواٸنٹس کی حد مستحکم رہی۔
ہفتہ وار کاروبار میں کے ایس ای 100 انڈیکس 286.34 پوائنٹس گھٹ کر 41344.01 پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس 133.60 پوائنٹس گھٹ کر 15727.63 پر بند ہوا۔
کے ایم آئی 30 انڈیکس 775.71 پوائنٹس گھٹ کر 67947.22 پر بند ہوا اور کے ایم آئی پی ایس ایکس انڈیکس 94.77 پوائنٹس گھٹ کر 20779.19 پر بند ہوا۔