شہریوں کے حصے کا پانی ہائیڈرنٹ مافیا کو فروخت
پیر کو بھی شہر کے جن علاقوں میں ناغہ نہیں تھا وہاں بھی پانی بند رہا اور ہائیڈرنٹس کو فراہمی جاری رہی، شہری اپنے ہی۔۔۔
کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے کرپٹ اور نااہل انجینئرز نے شہر کو پانی کے بدترین بحران میں مبتلا کردیا ہے۔
کراچی کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ واٹربورڈ کے کرپٹ افسران کراچی کے شہریوں کا پانی ہائیڈرنٹ مافیا کو فروخت کررہے ہیں، واٹربورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بحران کا ذمے دار واٹربورڈ کے دو افسران ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز نجم عالم اور ہائیڈرنٹس کے انچارج راشد صدیقی ہیں، ان دو افسران کی روش کی سزا کراچی کے شہریوں کو پانی کے بحران کی صورت میں برداشت کرنا پڑرہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ان دو افسران نے شہر بھر میں ہائیڈرنٹس کھلوانا شروع کردیے ہیں، ان ہائیڈرنٹس کو 24 گھنٹے پانی فراہم کیا جارہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ پیر کو بھی کراچی کے جن علاقوں میں پانی کا ناغہ نہیں تھا وہاں پر پانی بند رہا اور ان علاقوں کا پانی ہائیڈرنٹس کو فراہم کردیا گیا۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں مکین پانی سے محروم ہیں ان کے ہی علاقوں میں قائم ہائیڈرنٹس میں 24 گھنٹے پانی آرہا ہے، ان ہائیڈرنٹس میں نلوں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے، کراچی کے شہری اپنے ہی حصے کا پانی ہائیڈرنٹس مافیا سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹربورڈ کی تاریخ میں کبھی اتنی سنگین صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو کہ ان دو افسران نے ہائیڈرنٹ مافیا کو نوازنے کے لیے پیدا کردی ہے، اس وقت کراچی پانی کے حوالے سے بدترین بحران کی زد میں اور آنے والے دنوں میں یہ بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر واٹربورڈ کی انتظامیہ نے اس حوالے سے سخت اقدامات نہ کیے تو شہر میں پان کی دکانوں کی طرح ہائیڈرنٹس کھل جائیں گے، اس سلسلے میں ضروری ہے کہ پہلے مرحلے میں ان دونوں افسران کو فارغ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے واٹربورڈ کی انتظامیہ کو مراسلہ موصول ہوا تھا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ واٹربورڈ میں ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل کے عہدے پر جونیئر آفیسر نجم عالم تعینات ہیں ان کو فارغ کرکے سینئر آفیسر کی تعیناتی کی جائے، واٹربورڈ کے افسران نے ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر قطب الدین شیخ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر سندھ حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس اہم عہدے پر کسی سینئر آفیسر کی تعیناتی کریں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز نجم عالم ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر کے احکامات کو بھی کسی خاطر میں نہیں لاتے ہیں جس سے ادارے کا انتظامی ڈھانچہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
کراچی کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جبکہ واٹربورڈ کے کرپٹ افسران کراچی کے شہریوں کا پانی ہائیڈرنٹ مافیا کو فروخت کررہے ہیں، واٹربورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بحران کا ذمے دار واٹربورڈ کے دو افسران ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز نجم عالم اور ہائیڈرنٹس کے انچارج راشد صدیقی ہیں، ان دو افسران کی روش کی سزا کراچی کے شہریوں کو پانی کے بحران کی صورت میں برداشت کرنا پڑرہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ ان دو افسران نے شہر بھر میں ہائیڈرنٹس کھلوانا شروع کردیے ہیں، ان ہائیڈرنٹس کو 24 گھنٹے پانی فراہم کیا جارہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ پیر کو بھی کراچی کے جن علاقوں میں پانی کا ناغہ نہیں تھا وہاں پر پانی بند رہا اور ان علاقوں کا پانی ہائیڈرنٹس کو فراہم کردیا گیا۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ جن علاقوں میں مکین پانی سے محروم ہیں ان کے ہی علاقوں میں قائم ہائیڈرنٹس میں 24 گھنٹے پانی آرہا ہے، ان ہائیڈرنٹس میں نلوں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے، کراچی کے شہری اپنے ہی حصے کا پانی ہائیڈرنٹس مافیا سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹربورڈ کی تاریخ میں کبھی اتنی سنگین صورتحال پیدا نہیں ہوئی جو کہ ان دو افسران نے ہائیڈرنٹ مافیا کو نوازنے کے لیے پیدا کردی ہے، اس وقت کراچی پانی کے حوالے سے بدترین بحران کی زد میں اور آنے والے دنوں میں یہ بحران مزید شدت اختیار کرجائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر واٹربورڈ کی انتظامیہ نے اس حوالے سے سخت اقدامات نہ کیے تو شہر میں پان کی دکانوں کی طرح ہائیڈرنٹس کھل جائیں گے، اس سلسلے میں ضروری ہے کہ پہلے مرحلے میں ان دونوں افسران کو فارغ کیا جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی طرف سے واٹربورڈ کی انتظامیہ کو مراسلہ موصول ہوا تھا کہ جس میں کہا گیا ہے کہ واٹربورڈ میں ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل کے عہدے پر جونیئر آفیسر نجم عالم تعینات ہیں ان کو فارغ کرکے سینئر آفیسر کی تعیناتی کی جائے، واٹربورڈ کے افسران نے ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر قطب الدین شیخ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر سندھ حکومت کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس اہم عہدے پر کسی سینئر آفیسر کی تعیناتی کریں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سروسز نجم عالم ادارے کے منیجنگ ڈائریکٹر کے احکامات کو بھی کسی خاطر میں نہیں لاتے ہیں جس سے ادارے کا انتظامی ڈھانچہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔