قتل کے 2 مجرموں کو پھانسی معاونت جرم پر خاتون کو عمر قید
عتیق اور ریاض خان نے ارشد محمود کو قتل کیا تھا، مقتول کی اہلیہ نسیم آمنہ نے بھی قتل میں معاونت کی تھی
سیشن عدالت نے قتل کے الزام میں ملوث 2 مجرموں کو پھانسی جبکہ مقتول کی اہلیہ کوعمر قید کی سزا سنائی ہے۔
پیرکو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی زاہدہ سکندر نے قتل کے الزام میں ملوث عتیق الرحمٰن اور اس کے ساتھی ریاض خان کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی اور فی کس 2 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے،عدم ادائیگی پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے جبکہ مجرموں کو قتل کرنے پر اکسانے اور مجرموں کی مدد کرنے پر مقتول ارشد محمود کی اہلیہ نسیم عرف آمنہ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے استغاثہ کے مطابق 16 اگست 2010 کو سعید آباد کے رہائشی ارشد محمود کو سوتے ہوئے دونوں مجرموں نے چھری کے وار کرکے قتل کردیا تھا، پولیس نے مقتول کی اہلیہ مسماۃ نسیم عرف آمنہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
دوران تحقیقات اہل محلہ نے انکشاف کیا تھا کہ مقتول کی غیر موجودگی میں مجرم عتیق الرحمن کا اس کے گھر آنا جانا رہا تھا جبکہ اس کے شوہر کو اس پراعتراض تھا،اکثر لڑائی جھگڑا ہوتا تھا ،مقتول کی اہلیہ کے کردار سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا تھا جس پر پولیس نے مقتول کی اہلیہ کو شامل تفتیش کیا تو اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے مقتول پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس سے مارپیٹ کرتا تھا، اس نے عتیق الرحمن کو قتل کرنے کی ترغیب دی تھی اس نے اپنے ساتھی ریاض خان کی مدد سے قتل کیا تھا، ملزمہ کی نشاندہی پر پولیس نے دونوں مجرموں کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کیا تھا، دوران سماعت اہل محلہ کے بیان اور ایم ایل او کی رپورٹ نے استغاثہ کی مدد کی، جرم ثابت ہونے پر فاضل عدالت نے سزا سنائی ہے۔
پیرکو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی زاہدہ سکندر نے قتل کے الزام میں ملوث عتیق الرحمٰن اور اس کے ساتھی ریاض خان کو جرم ثابت ہونے پر پھانسی اور فی کس 2 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو ادا کرنے کا حکم دیا ہے،عدم ادائیگی پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی ہے جبکہ مجرموں کو قتل کرنے پر اکسانے اور مجرموں کی مدد کرنے پر مقتول ارشد محمود کی اہلیہ نسیم عرف آمنہ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے استغاثہ کے مطابق 16 اگست 2010 کو سعید آباد کے رہائشی ارشد محمود کو سوتے ہوئے دونوں مجرموں نے چھری کے وار کرکے قتل کردیا تھا، پولیس نے مقتول کی اہلیہ مسماۃ نسیم عرف آمنہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا۔
دوران تحقیقات اہل محلہ نے انکشاف کیا تھا کہ مقتول کی غیر موجودگی میں مجرم عتیق الرحمن کا اس کے گھر آنا جانا رہا تھا جبکہ اس کے شوہر کو اس پراعتراض تھا،اکثر لڑائی جھگڑا ہوتا تھا ،مقتول کی اہلیہ کے کردار سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا تھا جس پر پولیس نے مقتول کی اہلیہ کو شامل تفتیش کیا تو اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے مقتول پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اس سے مارپیٹ کرتا تھا، اس نے عتیق الرحمن کو قتل کرنے کی ترغیب دی تھی اس نے اپنے ساتھی ریاض خان کی مدد سے قتل کیا تھا، ملزمہ کی نشاندہی پر پولیس نے دونوں مجرموں کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کیا تھا، دوران سماعت اہل محلہ کے بیان اور ایم ایل او کی رپورٹ نے استغاثہ کی مدد کی، جرم ثابت ہونے پر فاضل عدالت نے سزا سنائی ہے۔