میرے خلاف منشیات کیس میں اے این ایف کے کردار پر آرمی چیف سے بات ہوئی رانا ثنا اللہ
سابق وزیر اعظم عمران خان میرے خلاف منشیات کے جعلی کیس کا ذمہ دار تھے، وزیر داخلہ
ISLAMABAD:
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو اپنے خلاف منشیات کے 'جعلی' کیس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے کردار کے بارے میں بات کی ہے۔
جمعرات کو ایکسپریس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے فواد چوہدری کی جانب سے رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کو 'کوڑا کرکٹ' قرار دینے کے بعد معاملہ سیاسی گفتگو میں واپس آگیا۔
مزیدپڑھیں: بشری بی بی کی مبینہ آڈیو کی فرانزک ہونی چاہیے، فواد چوہدری
فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں کبھی یقین نہیں تھا کہ کیس میں میرٹ ہے اور یہ کیس 'رانا ثنا اللہ کے خلاف کبھی دائر نہیں ہونا چاہیے تھا'.
اس حوالے سے رانا ثنا اللہ نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلم لیگ (ن) کے دعووں کو دہراتے ہوئے الزام لگایا کہ عمران خان "بوگس کیس کے ماسٹر مائنڈ" تھے جبکہ سابق مشیر برائے احتساب و داخلہ مرزا شہزاد اکبر اور سابق ڈی جی اے این ایف 'نگراں' تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر نے کیپٹل پولیس کو 15 کلو ہیروئن کا تھیلا میرے لاج میں رکھنے پر مجبور کیا جبکہ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ تمام کارروائی سابق وزیر اعظم کی ہدایت پر کی گئی جو اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے مجھے سلاخوں کے پیچھے چاہتے تھے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنے خلاف کیس میں اے این ایف کے کردار کے بارے میں آرمی چیف کو مراسلہ لکھا اور بات کی تھی۔
رانا ثنا اللہ کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ فواد چوہدری اور ان سمیت کابینہ کے کئی ارکان نے ایک اجلاس میں اس کیس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ رانا ثنا اللہ کو جولائی 2019 میں پی ٹی آئی حکومت کے دور میں اے این ایف نے منشیات کیس میں گرفتار کیا تھا اور ان کی گاڑی سے 15 کلو گرام ہیروئن برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی۔
لاہور میں انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے وزیر داخلہ کو 23 جولائی کو ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر لیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) اس سے قبل الزام عائد کرتی رہی کہ اس کیس کے پیچھے اس وقت کے وزیراعظم تھے۔