بلوچستان میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 57 ہوگئیں انٹرنیٹ و موبائل سروس معطل
حکومت بلوچستان نے ہلاک افراد کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے زرتلافی دینے کا اعلان کردیا
بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلے کے باعث اب تک 57 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، صوبائی حکومت نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران وقفے وقفے سے طوفانی بارشوں اور ندی نالوں میں طغیانی کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آچکے ہیں۔
صوبے بھر میں سیلابی ریلے میں بہے جانے اور گھر کی چھتیں گرنے کے باعث اب تک 57 لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 50 سے زائد زخمی ہیں، حکومت بلوچستان نے ہلاک افراد کے اہل خانہ کو فی کس پانچ لاکھ روپے زرتلافی دینے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع قلات، خضدار، آوران، تربت، قلعہ سیف اللہ، لسبیلہ،کوژک ٹاپ، چمن اور کوہلو سمیت کئی علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوئیں جب کہ لورالائی کے نواح میں قائم ڈیم ٹوٹ گیا۔
چمن میں سیلابی ریلوں سے فائبر آپٹک کو نقصان پہنچا اور بینکوں کا سرور ڈاؤن ہوگیا جس سے اے ٹی ایم سروسز بند ہوگئیں جب کہ کئی علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بھی معطل ہوگئیں۔
یہ پڑھیں : سندھ اور بلوچستان میں بارشوں کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
لسبیلہ کے شہر بیلہ میں بارشوں کے باعث بڑا باغ بند میں شگاف پڑگیا جس سے شہر کا اسماعیلانی گوٹھ سے رابطہ منقطع ہوگیا جب کہ کپاس کی فصلوں کو بھی نقصان ہوا۔
شدید بارشوں کے باعث پشین کے کدنی ڈیم کے درمیان شگاف پڑگیا جس سے علاقے میں بڑی تباہی کا خدشہ ہے، لوگوں نے سیلابی صورتحال سے بچنے کیلئے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی شروع کردی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پشین کا کہنا ہے کہ پشین میں ایک بچے سمیت سات افراد سیلابی ریلے میں بہے گئے تھے جن میں چھ افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، جب کہ ڈرائیور زخمی حالت میں اسپتال میں منتقل کیا گیا۔
کوئٹہ میں موسلا دھار بارشوں کے بعد شہریوں کی موٹر سائیکل سیلابی ریلے میں بہے گئی جب کہ دکی میں موسلا دھار بارش کے بعد خاتون سیلابی ریلے میں بہ گئی۔