1200 سال پُرانی وائکنگز دور کی سونے کی انگوٹھی دریافت

وائکنگز کے دور میں مرد اور عورتیں دونوں زیورات پہنتے تھے کیوں کہ یہ کسی فرد کے امیر ہونے کی نشانی ہوتی تھی

یہ انگوٹھی ممکنہ طور پر فولاد کے دور کے آخری حصے میں بنائی گئی تھی

کراچی:
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے ایک قدیم سونے کی انگوٹھی دریافت کی ہے جس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک طاقتور وائکنگ سردار کی تھی۔

ناروے کی ماری اِنگیلِن گوسوِک ہیسکیسٹیڈ نے ہاتھ کے کڑوں اور کانوں کی بالیوں کے درمیان موجود اس انگوٹھی کی نشان دہی ایک آن لائن تصویر میں کی۔

یہ انگوٹھی ممکنہ طور پر فولاد کے دور کے آخری حصے میں بنائی گئی تھی جس کو ایک مرد پہنا کرتا تھا۔ یہ آخری حصہ 400 عیسوی سے 800 قبل عیسوی کے درمیان تھا۔


ماہرِ آثار قدیمہ اُن پیڈرسین، جنہوں نے ہیسکیسٹیڈ کی دریافت کا تجزیہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ وائکنگز کے ادوار سے دریافت ہوئی چیزوں میں یہ انگوٹھی مختلف قسم کی تھی، جن میں کچھ سونے کی بنی تھیں جبکہ دیگر چاندی اور سونے کا پانی چڑھے تانبے کے مرکب سے بنائی گئیں۔

وائکنگز کے دور میں مرد اور عورتیں دونوں زیورات پہنتے تھے کیوں کہ یہ کسی فرد کے امیر ہونے کی نشانی کرتا تھا، چاندی اس دور میں عام تھی لیکن سونا یہ بتاتا تھا کہ پہننے والے کا اپنی برادی میں اعلیٰ مقام تھا۔

پیڈرسین کا کہنا تھا کہ وائکنگز دور میں سونا مہنگا اور قابلِ قدر تھا، جو طاقت، دوسروں پر سبقت لے جانے اور درجہ بندی قائم کرنے کی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔
Load Next Story