کراچی کے نالوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سبب پانی کا اخراج نہ ہوسکا مراد علی شاہ
ہمارا برسات کے پانی کو ٹھکانے لگانے کا نظام اتنی شدید بارش کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
COPENHAGEN:
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کے تقریباً تمام قدرتی آبی گزرگاہوں پر یا تو تجاوزات ہو چکی ہیں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو الاٹ کر دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی تعمیر سے پانی کا اخراج بند ہو گیا ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران انہوں کہا کہ شہرمیں 12 گھنٹے (8 بجے شب سے صبح 8بجے) کے درمیان 136 ملی میٹر ریکارڈ بارش ہوئی ہے، برسات کے پانی کو ٹھکانے لگانے کا نظام اتنی شدید بارش کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، اس لیے یہ نظام صورتحال پر مکمل طورپر قابو پانے کے لیے ناکافی رہا اور بحیرہ عرب طغیانی کی حالت میں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ محکمہ میٹرولوجیکل نے بارشوں کی پیشن گوئی جاری کی ہے، اس لیے شہر کے مختلف اضلاع میں اپنی کابینہ کے اراکین کو رین ایمرجنسی ڈیوٹیاں سونپی ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ واٹر بورڈ نے جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کے لیے اپنی 80 سے زائد گاڑیاں لگا دی ہیں، کلفٹن پمپنگ اسٹیشن بھی جمع پانی کو سمندر میں ٹھکانے لگانے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں مختلف سرکاری دفاتر، میڈیا ہاؤسز اور مختلف نجی ادارے اسٹارم واٹر ڈرین پر بنائے گئے ہیں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمیں اس طرح کی تعمیرات کے نتائج کا ادراک نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ کا دفتر اسٹارم واٹر ڈرین پر تعمیر کیا گیا تھا اور انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ کب بنی تھی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی کے تقریباً تمام قدرتی آبی گزرگاہوں پر یا تو تجاوزات ہو چکی ہیں یا ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو الاٹ کر دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں ان کی تعمیر سے پانی کا اخراج بند ہو گیا ہے۔
شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے دوران انہوں کہا کہ شہرمیں 12 گھنٹے (8 بجے شب سے صبح 8بجے) کے درمیان 136 ملی میٹر ریکارڈ بارش ہوئی ہے، برسات کے پانی کو ٹھکانے لگانے کا نظام اتنی شدید بارش کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا ہے، اس لیے یہ نظام صورتحال پر مکمل طورپر قابو پانے کے لیے ناکافی رہا اور بحیرہ عرب طغیانی کی حالت میں ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ محکمہ میٹرولوجیکل نے بارشوں کی پیشن گوئی جاری کی ہے، اس لیے شہر کے مختلف اضلاع میں اپنی کابینہ کے اراکین کو رین ایمرجنسی ڈیوٹیاں سونپی ہیں۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ واٹر بورڈ نے جمع ہونے والے پانی کو نکالنے کے لیے اپنی 80 سے زائد گاڑیاں لگا دی ہیں، کلفٹن پمپنگ اسٹیشن بھی جمع پانی کو سمندر میں ٹھکانے لگانے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں مختلف سرکاری دفاتر، میڈیا ہاؤسز اور مختلف نجی ادارے اسٹارم واٹر ڈرین پر بنائے گئے ہیں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمیں اس طرح کی تعمیرات کے نتائج کا ادراک نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ کا دفتر اسٹارم واٹر ڈرین پر تعمیر کیا گیا تھا اور انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ کب بنی تھی۔