سی این جی رکشوں کیخلاف اور حمایت میں دائر درخواستوں پر نوٹس

سی این جی رکشے حادثات کا سبب بن رہے ہیں،غیرقانونی رکشوں کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے،درخواست گزار

چھ سیٹر رکشوں کو قانونی حیثیت حاصل ہے، سِکس سیٹر سی این جی رکشا ایسوسی ایشن کا درخواست میں موقف ۔فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
سی این جی رکشوں کے خلاف اور حمایت میں دائر درخواستوں پر نوٹس جاری کردیے گئے۔


سندھ ہائیکورٹ میں دائر ایک درخواست میں کہا گیا ہے کہ شہر کی اہم شاہراہوں پر یہ سی این جی رکشے حادثات کا سبب بن رہے ہیں جن میں یونیورسٹی روڈ تا ایم اے جناح روڈ، شارع پاکستان، ناگن چورنگی سے ایم اے جناح روڈ ٹاور، شہید ملت روڈ، کورنگی ایکسپریس وے، صدر تا کورنگی اور شارع فیصل پر بھی سی این جی رکشا مافیا اور ٹریفک پولیس کی سرپرستی میں چل رہے ہیں، یہ حقائق سندھ ہائیکورٹ میں دائر آئینی درخواست میں بیان کیے گئے ہیں، سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے شہر میں چلنے والے غیرقانونی سی این جی رکشوں کے خلاف دائر درخواست پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ اور ڈی آئی جی ٹریفک کو نوٹس جاری کرتے ہوئے31مارچ کو جواب طلب کرلیا، رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ سی این جی رکشے میں3سواریوں کی گنجائش ہوتی ہے مگر اس میں اضافی نشستیں نصب کرکے8سے11سواریوں کو بٹھایا جاتا ہے اور اسٹینڈ پربھی لوگ لٹکتے ہیں جو کہ موٹر وہیکل آڑدیننس 1965کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک سی این جی رکشا ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ تک اڈہ مافیا کو120تا 140 روپے ادا کررہا ہے، اڈہ مافیا اس کے عوض روٹ پر چلنے والے تمام سی این جی رکشوں کے چالان سمیت پکڑ دھکڑ اور ایریا ٹریفک پولیس کی ذمے داری بھی لیتا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اہم شاہراہوں پر یہ سی این جی رکشے حادثات کا سبب بن رہے ہیں،غیرقانونی سی این جی رکشوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے،دریں اثناء ''آل کراچی سِکس سیٹر سی این جی رکشا ایسوسی ایشن ''نے چھ سیٹر سی این جی رکشا کے خلاف جاری کارروائی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، ''آل کراچی سِکس سیٹر سی این جی رکشا ایسوسی ایشن ''نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ شہری انتظامیہ نے شہری انتظامیہ اور ٹریفک پولیس نے 12سیٹرکے نام پر سِکس سیٹر رکشا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کررکھا ہے اور اب تک 2000سے زائد سِکس سیٹر سی این جی رکشا کو تحویل میں لیاگیا ہے اور فی رکشا 2000روپے چالان وصول کیا جارہا ہے،کمپنی کی جانب سے فی رکشا16,786 روپے سیلز ٹیکس ادا کیا جارہاہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان رکشوں کوسندھ سمیت ملک بھر میں قانونی حیثیت حاصل ہے۔
Load Next Story