جیمز ویب خلائی دوربین کی پہلی رنگین تصویر جاری کردی گئی

تصویر میں کہکشاؤں کی ایسی روشنی نظر آرہی ہے، جس نے اربوں سال کی مسافت طے کی ہے

خلائی دوربین سے حاصل کی گئی پہلی تصویر کو کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا منظر کہا جا سکتا ہے (فوٹو انٹرنیٹ)

LVIV:
امریکی صدر جوبائیڈن نے ناسا کی جیمزویب دور بین کی پہلی تصاویر میں سے ایک تصویر جاری کردی ہے، جسے کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا منظر کہا جا سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ کائنات کے انتہائی بعید ترین مقام ستاروں، کہکشاؤں اور سیاروں کی تصویر ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے خلائی چٹان کی ٹکر

اکیسویں صدی کا سب سے بڑا خلائی سائنسی منصوبہ قرار دی گئی اس خلائی دور بین سے حاصل ہونے والی رنگین تصاویر میں سے یہ تصویر کائنات کو دیکھنے کے منفرد اور انوکھے انداز کی پہلی جھلک ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کے ہاتھوں بطور خاص جاری کی گئی اس پہلی تصویر میں جنوبی نصف کرہ کے برج میں کہکشاؤں کا جھرمٹ دکھائی دے رہا ہے، جسے SMACS 0723 کہا جاتا ہے۔


سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر کائنات کا اب تک کا سب سے گہرا اور تفصیلی انفرا ریڈ نظارہ پیش کررہی ہے، جس میں کہکشاؤں کی ایسی روشنی نظر آرہی ہے، جس نے اربوں سال کی مسافت طے کی ہے۔ دسمبر 2021 میں 10 ارب ڈالر مالیت سے تیار کی گئی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کو خلا میں روانہ کرتے وقت سائنسدانوں نے امید کا اظہار کیا تھا کہ اب خلا میں کائنات کے نت نئے راز افشاں ہو سکیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیے: جیمز ویب خلائی دوربین کی ابتدائی تصاویر 12 جولائی کو جاری ہونگی

وائٹ ہاؤس میں جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی تصاویر سے متعلق خصوصی بریفنگ کے دوران صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ یہ تصاویر نہ صرف دنیا کو یاددلائیں گی کہ امریکا اب بھی بڑے کام کر سکتا ہے بلکہ امریکی عوام خصوصاً ہمارے بچوں کے لیے یہ ثابت کرتی ہیں کہ ہم اپنی صلاحیت کے ذریعے کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم ان ممکنات کا بھی مشاہدہ کر سکتے ہیں، جو آج سے پہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھیں۔

اس تصویر کے سب سے اہم بات یہ ہے کہ درمیان میں ثقلی عدسے کا وہ مظہر دیکھا جاسکتا ہے جس کی پیشگوئی آئن اسٹائن نے کی تھی۔ اس نے بتایا تھا کہ طاقتور ثقلی امواج روشنی کو موڑ کر خمیدہ کرسکتی ہے۔ اس عمل کو گریویٹیشنل لینسنگ یا ثقلی عدسہ کہتے ہیں۔ جیمز ویب کی حاصل شدہ مزید تصاویر بھی آج جاری کی جائیں گی۔
Load Next Story