بیورو کریسی نے مقدمے کو جواز بنا کر صوبائی ایچ ای سی کی فعالیت روک دی
محکمہ قانون نے پٹیشن کی موجودگی میں صوبائی ایچ ای سی کی فعالیت سے متعلق رائے دینے کے احکام نظراندازکردیے
SUKKUR:
سندھ میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی فعالیت کے معاملے پر ڈاکٹرعطا الرحمٰن کی آئینی پٹیشن آڑے آگئی ، اورسندھ حکومت کی بیوروکریسی نے اس آئینی پٹیشن کوجواز بناکرصوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی فعالیت روک دی ہے۔
'' ایکسپریس '' کو معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ کی بیوروکریسی نے صوبائی ایچ ای سی کی فعالیت کے معاملے پرمحض وقت گزارنے اور ٹال مٹول سے کام لینے کی پالیسی پرعمل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا اوراس مقصد کے لیے صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے خلاف عدالت میں دائر ایک آئینی پٹیشن اورکمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو کمیشن کے ایکٹ کے تحت صوبائی وزیر کادرجہ دینے کے معاملے کوجواز بنایا جارہا ہے،چندروزقبل ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بعض افسران کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی کہ اس آئینی پٹیشن کی موجودگی میں اگرصوبائی ایچ ای سی فعال کردی گئی توخدشہ ہے کہ عدالت کارروائی کرتے ہوئے اس کی فعالیت روک دے اور حکومت سندھ کو اس سلسلے معاملے پر شرمندگی اٹھانا پڑے۔
''ایکسپریس'' کوحکومت سندھ کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ اس بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں موجود صوبائی محکمہ قانون کے متعلقہ افسران کواحکام جاری کیے تھے کہ وہ اس آئینی پٹیشن کے معاملے پرقانونی رائے دے سمری صوبائی محکمہ قانون کو بھجوائی گئی تاہم صوبائی محکمہ قانون نے کئی روزگزرنے کے باوجود تاحال معاملے پر اپنی رائے نہیں دی،دوسری جانب حکومت سندھ کے ایس اینڈ جی اے ڈی ڈپارٹمنٹ نے ایک علیحدہ سمری وزیراعلیٰ ہاؤس کوبھجوائی جس میں صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے منظورشدہ ایکٹ کے تحت کمیشن کے مقرر کیے گئے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین کوصوبائی وزیرکادرجہ دینے اوران کے عہدے کی مدت 4سال مقررکرنے کی سفارش کی گئی تھی، اس سلسلے میں مالی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سمری کوصوبائی محکمہ خزانہ بھجوادیا گیا تاہم محکمہ خزانہ نے بھی اس سمری کوسرد خانے کی نظرکردیا۔
سندھ میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی فعالیت کے معاملے پر ڈاکٹرعطا الرحمٰن کی آئینی پٹیشن آڑے آگئی ، اورسندھ حکومت کی بیوروکریسی نے اس آئینی پٹیشن کوجواز بناکرصوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی فعالیت روک دی ہے۔
'' ایکسپریس '' کو معلوم ہوا ہے کہ حکومت سندھ کی بیوروکریسی نے صوبائی ایچ ای سی کی فعالیت کے معاملے پرمحض وقت گزارنے اور ٹال مٹول سے کام لینے کی پالیسی پرعمل کرنے کا اصولی فیصلہ کیا اوراس مقصد کے لیے صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے خلاف عدالت میں دائر ایک آئینی پٹیشن اورکمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کو کمیشن کے ایکٹ کے تحت صوبائی وزیر کادرجہ دینے کے معاملے کوجواز بنایا جارہا ہے،چندروزقبل ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بعض افسران کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی کہ اس آئینی پٹیشن کی موجودگی میں اگرصوبائی ایچ ای سی فعال کردی گئی توخدشہ ہے کہ عدالت کارروائی کرتے ہوئے اس کی فعالیت روک دے اور حکومت سندھ کو اس سلسلے معاملے پر شرمندگی اٹھانا پڑے۔
''ایکسپریس'' کوحکومت سندھ کے ایک اعلیٰ افسرنے بتایا کہ اس بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں موجود صوبائی محکمہ قانون کے متعلقہ افسران کواحکام جاری کیے تھے کہ وہ اس آئینی پٹیشن کے معاملے پرقانونی رائے دے سمری صوبائی محکمہ قانون کو بھجوائی گئی تاہم صوبائی محکمہ قانون نے کئی روزگزرنے کے باوجود تاحال معاملے پر اپنی رائے نہیں دی،دوسری جانب حکومت سندھ کے ایس اینڈ جی اے ڈی ڈپارٹمنٹ نے ایک علیحدہ سمری وزیراعلیٰ ہاؤس کوبھجوائی جس میں صوبائی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے منظورشدہ ایکٹ کے تحت کمیشن کے مقرر کیے گئے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین کوصوبائی وزیرکادرجہ دینے اوران کے عہدے کی مدت 4سال مقررکرنے کی سفارش کی گئی تھی، اس سلسلے میں مالی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے سمری کوصوبائی محکمہ خزانہ بھجوادیا گیا تاہم محکمہ خزانہ نے بھی اس سمری کوسرد خانے کی نظرکردیا۔