ایک ماہ سے معلوم تھا بارشیں ہوں گی تو پلاننگ کیوں نہیں کی گئی وسیم اختر
ہمارے دور میں بھی بارش ہوئی لیکن کبھی انڈر پاسز بند نہیں ہوئے، ایم کیو ایم رہنما کی پریس کانفرنس
ایم کیو ایم رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت 15 برس سے صوبے کے تمام وسائل پر قابض ہے، بتایا جائے کراچی کے ساتھ کھلواڑ کیوں کیا جا رہا ہے؟
کراچی میں شدید بارش کے بعد درپیش صورت حال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ایک ماہ پہلے سے پتا تھا کہ بارشیں ہوں گی، پلاننگ کیوں نہیں کی گئی، ایک مہینہ پہلے نالے کیوں صاف نہیں کیے گئے۔
پریس کانفرنس میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کہاں تھا،سارا نظام ڈی سیز کے دفتر چلا رہے تھے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اپنی نااہلی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی بارش ہوئی لیکن کبھی انڈر پاسز بند نہیں ہوئے۔ آپ نے کراچی کو تباہی کے دہانے پرلا کھڑا کیا ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ آصف زرداری اوربلاول بھٹو سندھ حکومت کی نااہلی دیکھیں۔ سندھ حکومت مکمل طو رپر ناکام ہو گئی ہے۔ اگر نچلی سطح پر اختیارات دیتے تو یہاں کے مسائل حل ہو رہے ہوتے۔ کراچی کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ وفاق سے این ایف سی کی مد میں صوبے کو 1200 ارب روپے ملتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے یہ پیسہ پی ایف سی کے ذریعے نچلی سطح تک منتقل نہیں کیا۔ یہ سارا پیسہ کہاں جاتا ہے؟۔ کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ماہ قبل پلاننگ کرتی تو کراچی کا یہ حال نہ ہوتا۔
کراچی میں شدید بارش کے بعد درپیش صورت حال پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ایک ماہ پہلے سے پتا تھا کہ بارشیں ہوں گی، پلاننگ کیوں نہیں کی گئی، ایک مہینہ پہلے نالے کیوں صاف نہیں کیے گئے۔
پریس کانفرنس میں وسیم اختر کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کہاں تھا،سارا نظام ڈی سیز کے دفتر چلا رہے تھے۔ ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اپنی نااہلی کا اعتراف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی بارش ہوئی لیکن کبھی انڈر پاسز بند نہیں ہوئے۔ آپ نے کراچی کو تباہی کے دہانے پرلا کھڑا کیا ہے۔
وسیم اختر نے کہا کہ آصف زرداری اوربلاول بھٹو سندھ حکومت کی نااہلی دیکھیں۔ سندھ حکومت مکمل طو رپر ناکام ہو گئی ہے۔ اگر نچلی سطح پر اختیارات دیتے تو یہاں کے مسائل حل ہو رہے ہوتے۔ کراچی کا مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہے۔
ایم کیو ایم رہنما نے مزید کہا کہ وفاق سے این ایف سی کی مد میں صوبے کو 1200 ارب روپے ملتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے یہ پیسہ پی ایف سی کے ذریعے نچلی سطح تک منتقل نہیں کیا۔ یہ سارا پیسہ کہاں جاتا ہے؟۔ کہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ماہ قبل پلاننگ کرتی تو کراچی کا یہ حال نہ ہوتا۔