کسی اجرامِ فلکی کا قریب سے گزرنا بھی نظامِ شمسی کو تباہ کر سکتا ہے تحقیق

سائنس دانوں کےمطابق اگر کوئی خلائی شے کسی سیارے کے قریب سے گزرتی ہے تو یہ دیگر سیاروں کے آپس میں ٹکرانے کےلیے کافی ہے

(فوٹو: فائل)

لاہور:
سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی قریب سے گزرتا ستارہ نیپچون کے مدار کو 0.1 فی صد تک بھی ہلا دے تو اس کے نتیجے میں نظامِ شمسی کے دیگر سیارے آپس میں ٹکرا سکتے ہیں۔

منتھلی نوٹس آف دی رائل آسٹرونومیکل سوسائیٹی میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ اگر کوئی خلائی شے کسی سیارے کے قریب سے گزرتی ہے-جو کہ کائنات میں ہونے والی ایک عام بات ہے- تو یہ دیگر سیاروں کے آپس میں ٹکرانے کے لیے کافی ہے۔

اگر عطارد اور مشتری کے پیری ہیلین(ایسا نقطہ جہاں سیارے سورج سے سب سے زیادہ قریب پہنچ جاتے ہیں) ایک جگہ آجائیں تو دو وقوعات کے امکانات ہوسکتے ہیں۔

ایک تو یہ کہ عطارد اپنے مدار سے باہر ہو جائے اور نظامِ شمسی سے باہر نکل جائے یا سیارہ زہرہ، زمین یا سورج سے اس کا تصادم ہوجائے۔


یہ تبدیلیاں لاکھوں سالوں کے عرصے پر محیط ہوں گی لیکن محققین نے اس صورتحال کی تقریباً 3000 بار نقول بنائیں۔

تقریباً 2000 نقول میں 26 کا اختتام سیاروں کے آپس میں تصادم سے ہوا یا عطارد،یورینس یا نیپچون مکمل طور پر نظامِ شمسی سے باہر نکل گئے۔

یونیورسٹی آف ٹورونٹو کے ڈیپارٹمنٹ آف فزیکل اینڈ اِنوائرنمنٹ سائنسز کے گریجویٹ طالب علم گیریٹ براؤن نے بتایا کہ سیاروی نظام کی ارتقاء میں ستاروں کا گزر ابھی بھی تحقیق کا ایک فعال شعبہ ہے۔ سیاروی نظام جو ستاروں کے جتھے میں بنتے ہیں، اس بات پر اتفاق ہے کہ ستاروں کا گزر ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ سیاروی نظام ان ستاروں کے جتھے میں باقی رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا سیاروی ارتقاء کے شروع کے 10 کروڑ سالوں میں ہوتا ہے۔ ستاروں کے جتھوں کے زائل ہونے کے بعد ستاروں کے قریب سے گزرنے کے واقعات میں ڈرامائی کمی آتی ہے جس سے ان کا سیاروی نظاموں کی ارتقاء میں کردار کم ہوجاتا ہے۔
Load Next Story